27 ٍ جون 2020: (جنرل رپورٹر) پائلٹس کی جعلی ڈگریاں ثابت ہونے پر حکومت کی جانب سے بڑا قدم اٹھا لیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پائلٹس کو جعلی ڈگریاں جاری کرنے کے جرم میں سول ایوی ایشن کے 5 افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جن افسران کو معطل کیا گیا ہے ان میں دو سینئیر جوائنٹ ڈائریکٹر لائسنسنگ، دو اسسٹنٹ گریڈ ٹو افسران اور سینئیر سپرڈینٹ شامل ہیں۔
زرائع کے مطابق جمع کے روز وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا پائلٹس کی جعلی ڈگریوں سے متعلق تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور جلد ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا تھا جن افسران نے جعلی ڈگریاں دیں ان کو نوکریوں سے بھی نکالیں گے اور مجرمانہ تفتیش کا عمل بھی ہو گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم دنیا میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے کہ بیشتر پائلٹس کو جعلی ڈگریاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بہت شرم کی بات ہے جس سے عالمی دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزیر ہوابازی نے کہا ہے کہ جعلی لائسنس رکھنے والے 28 پائلٹس کو معطل کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی طرح اب بھی اس معاملے میں شفاف انکوائری کریں گے۔ اس وقت ملک بھر میں مجموعی طور پر 860 پائلٹس ہیں جبکہ ان تمام کے امتحانات کے ٹیسٹ کی ری چیکنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 262 پائلٹس نے خود امتحان نہیں دئیے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سےبڑھ کر بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ 262 پائلٹس کو جعلی لائسنس بنوا کر دئیے گئے یہ ہم سب کے لئے انتہائی شرم کا مقام ہے ہم دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان سب ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو گی بلکہ اس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ اس کی 1960 اور 70 والی شان و شوکت کو بحال کریں گے۔
غلام سرور وزیر ہوا بازی نے بتایا ہے کہ جعلی لائسنس لینے کے الزام میں 28 پائلٹس پر جاری انکوائری مکمل ہو گئی ہے۔ 28 میں سے 9 پائلٹس نے اعتراف جرم کر لیا ہے کہ انہوں نے جعلی ڈگری لی۔ مزید برآں یہ کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے 148 پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ کراچی پہ آئی اے طیارہ حادثے میں 97 مسافر و عملہ شہید ہوئے جبکہ طیارہ گرنے سے زمین پر موجود ایک بچی بھی شہید ہوئی۔ 29 گھر تباہ ہوئے اور زمین پر موجود دو افراد زخمی ہوئے۔ حکومت کی جانب سے نوے مسافروں کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپے فی خاندان دئیے گئے۔