مئی 20 2020: (جنرل رپورٹر) فردوس شمیم کی جانب سے سندھ میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر دیا گیا ہے جبکہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اس کی مخالفت کی ہے
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگایا جائے سندھ حکومت کچھ نہیں کر رہی– انہوں نے کہا کہ شبلی فراز کا اس متعلق کچھ بھی موقف ہو مگر ہمارا مطالبہ گورنر راج لگانے کا ہی ہے
صوبائی حکومت کوئی کام نہیں کر رہی اور ناقص کارکردگی کے خوف کی وجہ سے ہی سندھ اسمبلی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا جا رہا- سندھ کی ناقص کارکردگی کے باعث صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے- انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 235 کے تحت گورنر راج لگ سکتا ہے جبکہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مخالفت کرتے ہوئے کہ کہا کہ آئین ہمیں گورنر راج لگانے کی اجازت نہیں دیتا
زرائع کے مطابق منگل کو سندھ اسمبلی میں فرودس شمیم نقوی نے پریس کانفرس سے خطاب کیا اور کہا کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بلایا گیا تھا لیکن اسے پھر ملتوی کر دیا گیا جس کی وجہ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی ہے- انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو لاک ڈاؤن کھولنے پر مختلف القابات سے پکارنے والے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کے فیصلے پر کیوں خاموش ہیں
عوام کو سندھ حکومت کے کارناموں کا پتہ چلنا چاہیے جبکہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا اجلاس کل کریں گے
انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اسمبلیوں کے بند دروازوں پر بھی سوموٹو لینے کی اپیل کی- کہا لہ سندھ حکومت عوام کی فلاح کا کام کرنے کی بجائے دن رات اپنی جیبیں بھر رہی ہے
دوسری جانب نجی ٹی وی چینل پر فواد چوہدری سے فردوس شمیم کے سندھ میں گورنر راج لگانے کے مطالبے بابت سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہمیں گورنر راج لگانے کی اجازت نہیں دیتا- کہا کہ دو ہی طریقوں سے گورنر راج لگایا جا سکتا ہے ایک آرٹیکل 232 کے زریعے جبکہ دوسرا آرٹیکل 234 کے زریعے- مزید برآں یہ کہ صدر پاکستان کو گورنر راج لگانے کے لئے ایک قرارداد چاہیے جس پہ صوبائی اسمبلی متفق ہو- اس میں تحریر ہو کہ چونکہ صورتحال صوبہ کے کنٹرول سے باہر ہو چکی ہے لہذا گورنر راج لگایا جائے اور تمام نظام وفاق کے سپرد کیا جائے