اپریل 27 2020: (جنرل رپورٹر) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوموار سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا آغاز کریں گے
تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان” میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ سوموار سے سمارٹ لاک ڈاؤن کا آغاز کر رہے ہیں- کورونا وائرس کی روک تھام متعلق جو فیصلے کئے جا رہے ہیں ان میں ڈاکٹر حضرات کی رائے شامل ہوتی ہے- ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر حضرات جو رائے دے رہے ہیں وہ قابل غور ہیں- ان پر عمل کر کے ہم اپنا تحفظ ممکن بنا سکتے ہیں-
اسد عمر نے مزید کہا کہ 35 لاکھ چھوٹے کاروباری حضرات کے لئے 50 ارب کا سپورٹو پروگرام لا رہے ہیں جس سے کاروباری حضرات کو فائدہ ہو گا- انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹیسٹینگ کی سہولت بہت محدود ہے- پچھلے دنوں کورونا ٹیسٹ زیادہ ہوئے تو کیسز بھی بڑھ گئے- پہلے دو ڈھائی ہزار ٹیسٹ ہوتے تھے اب 6 ہزار سے زائد یومیہ ہو رہے ہیں- کورونا کیسز کی اصل تعداد رپورٹ ہونے والے کیسز سے بہت زیادہ ہے- آفیشل ریکارڈ کے مطابق جس لحاظ سے کورونا کے مریض پچھلے دس دنوں میں بڑھ رہے تھے اب وہ تعداد کم ہو گئی ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ابھی کورونا مریضوں کے لئے 4 ہزار کے قریب وینٹی لیٹرز ہیں جبکہ مئی تک دو ہزار وینٹی لیٹر مزید مختص کر سکیں گے- کورونا وائرس کے جو مریض وینٹی لیٹر پر ہیں وہ مجموعی طور پر صحتیاب ہو رہے ہیں- عوام گھروں پر عبادت کریں- افطاری کا سامان بھی فاصلے میں کھڑے ہو کر خریدیں- ہم اچھے فیصلوں سے ہی اس وباء پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے مزید کہا کہ کراچی میں کچھ سینئیر ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کر کے مطالبہ کیا کہ پورے ملک کو لاک ڈاؤن کر دیا جائے لیکن یہ بات لاجیکل نہیں ہے- ہر صوبے کے حالات دوسرے سے مختلف ہیں- ایک جیسا نفاذ نہیں کیا جا سکتا- ہم نے ایک دن میں 25 ہزار ٹیسٹ کرنے کی گنجائش پیدا کر لی ہے- دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں سب کاروبار بند ہو جائیں اور ریاست ملک کو چلا سکے- پورے ملک میں 13 ہزار سے زائد آئی سی یو بیڈز کورونا مریضوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ان اسپتالوں میں 1300 مریض ہیں- جس کا مطلب یہ ہے کہ 80% کورونا مریض ابھی اور آ سکتے ہیں اور ان کے لئے جگہ موجود ہے- ہو سکتا ہے کراچی میں 80% جگہ فل ہو گئی ہو وہاں مختلف حالات ہوں- اسی لئے کہا کہ ہر صوبے کے مختلف حالات ہیں- سب پر ایک جیسا لاک ڈاؤن کا نفاذ نہیں ہو سکتا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چھوٹے کاروباری طبقے کے لئے 50 ارب کا پیکجلا رہے ہیں- 70 فیصد سے زائد مزدوروں اور ملازمین کا ڈیٹا حکومت کے پاس ہے ہی نہیں- چھوٹے کاروباری طبقے کو یوٹیلیٹی بلز نیں بھی چھوٹ دیں گے