پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے ساتھ تین ارب ڈالر کے قرضے کی مدت بڑھانے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ یہ قرض 2021 میں سعودی عرب نے پاکستان کو اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے فراہم کیا تھا اور اس کی مدت دسمبر 2024 میں ختم ہونے والی ہے۔ پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کے پیش نظر یہ مذاکرات نہایت اہم ہیں کیونکہ یہ قرض ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مزید مراعات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے جن میں توانائی، زراعت، اور انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ یہ اقدامات پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے اندرونی سیاسی اور اقتصادی حالات نے قرض کے مذاکرات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ مالیاتی ادارے اور غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں استحکام کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں شہباز شریف کی قیادت میں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا جا رہا ہے جن میں گوادر پورٹ اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری اور باہمی تعاون کے نئے دروازے کھلنے کی امید ہے۔