سعودی عرب میں قائم ریلوے کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے خواتین ڈرائیور کی 30 ملازمتوں کے لیے 28,000 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق منتخب خواتین کو ایک سال کی تربیت دی جائے گی اور وہ مسلمانوں کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز رفتار ٹرینیں چلائیں گی۔
کئی دہائیوں سے سعودی عرب دنیا کے ان ممالک میں سے ایک رہا ہے جہاں کام کرنے والی خواتین کی تعداد سب سے کم ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب سعودی عرب میں خواتین کے لیے اس قسم کی ملازمت کی تشہیر کی گئی ہے۔
سرکاری ملازمتوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ملک کی تیل پر منحصر معیشت کو متنوع بنانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ اس میں خواتین کی ڈرائیونگ پر سے پابندی اٹھانے سمیت متعدد سماجی اصلاحات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | مانتا ہوں مہنگائی ہے،مشکل وقت ہے؛ وزیر اعظم عمران خان نے تسلیم کر لیا
ان تبدیلیوں کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں افرادی قوت میں خواتین کی تعداد تقریباً دوگنی ہو کر 33 فیصد ہو گئی ہے اور گزشتہ سال کے پہلے چھ مہینوں میں افرادی قوت میں خواتین کی تعداد میں مردوں سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ہسپانوی ریلوے کمپنی کی طرف سے خواتین ڈرائیوروں کی بھرتی ممکنہ طور پر بہت کم خواتین کی خواہش کو پورا کر سکتی ہے جو پبلک سیکٹر میں کام کرنا چاہتی ہیں۔