مسلم لیگ ن کے سیکٹری جنرل احس اقبال نے کشمیر کے معاملے میں حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ سرنگر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا کر نہیں پہنچا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ عملی اقدامات اٹھائے اور فوری طور ہر اسلامی سربراہی کا اجلاس بھی منگوایا جائے۔ نیز ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا مشورہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے عید کے روز چند ماہ قبل وزیرستان میں شہید ہونے والے پاک فوج کے سپاہی توصیف کے گھر گئے اور اہل خانہ سے تعزیت بھی کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عید کی ان خوشیوں میں ہمیں اپنے ان بھائیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے ملک کی خاطر وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے وزیر خارجہ کے بیان پر کہا کہ وہ کہتے ہیں ان کی منزل سری نگر ہے کاش یہ بات سچ ثابت ہو لیکن سری نگر ٹویٹر کے ٹرینڈ سے نہیں پہنچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے عملی اقدامات کرے۔ بھارت کے انڈیا پر غیر انسانی سلوک اور لاک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہو رہا ہے جو کہ 5 اگست کو ہو جائے گا حکومت کو چاہیے کہ وہ اسلامی سربراہی کی کانفرنس کا اجلاس بلائے اور بھارت پر دباؤ ڈالے۔ تا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت لاک ڈاؤن ختم کرے اور لوگوں کے بنیادی حقوق بحال ہو سکیں۔
انہوں نے مسلمانوں کی نمائندہ جماعت او آئی سی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ او آئی سی کے نزدیک کشمیر کا مسئلہ مسلم امہ کا مسئلہ نہیں ہے۔ جس او آئی سی کو کشمیر کے مسئلہ کی کوئی فکر نہیں ہمیں اس او آئی سی کی ممبر شپ پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی ایسے فارم پر کیسے رہ سکتے ہیں جس فارم نے مسلم امہ کے اہم ترین مسئلہ سے اپنی آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں۔ انہوں نے حکومت کو سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو دوبارہ اٹھانے کی تلقین کی۔