اسلام آباد: پاکستان میں پہلی بار شروع کی جانے والی گریوا (سروائیکل) کینسر سے بچاؤ کی قومی ویکسین مہم کی مدت میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچیوں کو ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) کی ویکسین فراہم کی جا سکے۔ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب مختلف صوبے اپنے مقررہ ہدف کو ابتدائی مدت میں پورا کرنے میں ناکام رہے۔
مہم کی اہمیت
سروائیکل کینسر دنیا بھر میں خواتین کو متاثر کرنے والی عام بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس ہے جو انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق 9 سے 14 سال کی عمر میں ویکسین لگوانا بیماری سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ اسی مقصد کے تحت پاکستان میں یہ قومی مہم شروع کی گئی تاکہ لاکھوں بچیوں کو مستقبل میں کینسر سے محفوظ رکھا جا سکے۔
صوبوں میں مہم کی توسیع
- سندھ نے پہلے ہی تین دن کی توسیع کا اعلان کر دیا ہے۔
- اسلام آباد میں تین سے سات دن تک اضافہ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
- پنجاب اور آزاد کشمیر میں بھی مہم کو مزید دن بڑھانے کا امکان ہے۔
یہ توسیع والدین کو اضافی وقت فراہم کرے گی اور زیادہ بچیوں تک رسائی ممکن بنائے گی۔
درپیش چیلنجز
اس مہم کے دوران ایک بڑی رکاوٹ والدین کی طرف سے ویکسین سے انکار ہے۔ رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں نو دن کے اندر 30 لاکھ سے زائد والدین نے اپنی بچیوں کو ویکسین لگوانے سے انکار کیا۔ انکار کے سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں سامنے آئے، اس کے بعد سندھ، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں بھی کافی تعداد میں انکار ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین سے انکار کی بنیادی وجوہات آگاہی کی کمی، معاشرتی جھجک اور غلط فہمیاں ہیں۔ تاہم صحت حکام واضح کرتے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے اور خواتین کی زندگیاں بچانے میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
اس مہم کا ہدف 9 سے 14 سال کی عمر کی تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ بچیوں کو ایک خوراک پر مشتمل HPV ویکسین لگانا ہے۔ اگرچہ انکار کے کیسز تشویشناک ہیں لیکن حکام پرامید ہیں کہ توسیع شدہ مہم مزید بچیوں تک پہنچنے اور والدین کو قائل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔پاکستان کا یہ اقدام نہ صرف خواتین کی صحت کو بہتر بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے بلکہ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے گریوا کینسر کے خاتمے کے ہدف کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ اس کے ذریعے ایک صحت مند اور باخبر معاشرہ تشکیل دینے کی امید ہے۔