پاکستان میں میم کلچر وہ ہے جس پر ہمیں یقیناً فخر ہے۔ پاکستانیوں کو طنز و مزاح میں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ملک کی صورتحال کتنی ہی نازک کیوں نہ ہو، میمز نے انٹرنیٹ کو ہمیشہ ایک طوفان کی طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
ہم نے 2022 تک کی بہترین 5 میمز کا انتخاب کیا ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
اول۔ کیفے کینولی اور انگریزی
گزشتہ سال ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک کیفے کے مالک نے اپنے ایک ملازم (مینیجر) کا مذاق اڑایا کیونکہ اس کو انگریزی بولنے میں مہارت نا تھی۔ اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تنازعہ اور لامتناہی میمز کو جنم دیا۔ انٹرنیٹ صارفین نے غصے کے ساتھ جواب دیا اور کہا کہ یہ اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ پاکستانی اشرافیہ کس طرح قابل رحم اور لہجے میں بہرہ ہے۔ اسکینڈل کے بعد، بہت سے لوگوں نے اس پر میمز بنائی۔
دوم۔ پاری ہوری ہے
فروری میں، سوشل میڈیا پر دانیر مبین کے یہ الفاظ سب سے یادگار اور بہترین میمز میں سے ایک تھے۔ ’پاؤری ہوری ہے‘ کا جملہ نہ صرف پاکستان میں، بلکہ سرحد پار بھی پھیل گیا۔ ہندوستانی یوٹیوبر یشراج مکھاٹے نے اس جملے کو گانے کے ریمکس میں تبدیل کردیا جو خوب وائرل ہوا۔ یہ وہ میم ہے جسے آج بھی انجوائے کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سال 2022 میں نیٹ فلکس پر ٹاپ ٹرینڈنگ سیریز کون سی ہے؟
یہ بھی پڑھیں | پاکستان کے خوبصورت ترین مرد کون ہیں؟ جانئے
سوم۔ یونیورسٹی آف لاہور اور پرپوزل۔
جب پیار کیا تو ڈرنا کیا۔ بالکل اسی طرح لاہور یونیورسٹی کے ایک نوجوان جوڑے نے سوچا کہ وہ ایک دوسرے کو پرپوز کریں۔ ان کا کلپ پرپوزل کے بعد جلد وائرل ہو گیا جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک لڑکی یونیورسٹی کے احاطے میں اپنے گھٹنے کے بل لڑکے کو پرپوز کرتی ہے۔ لڑکے نے اس کے پھولوں کو قبول کیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا تاہم انٹرنیٹ پر انہیں کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پھر میمز کی بھرمار بھی ہوئی۔
چہارم۔ عامر لیاقت (پاکستانی میمز کے بادشاہ)
عامر لیاقت اس وقت دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کی شخصیت نے کافی مرجھائے چہروں کو مسکرانے کا موقع دیا۔ یہ تب کی بات ہے جب عامر لیاقت کے ساتھ رمضان ٹرانسمیشن کا وقت تھا۔ لیکن، پورا رمضان ایک کلپ میم فیسٹ میں بدل گیا جب عامر لیاقت اپنے لائیو شو کے دوران سیٹ پر پھسلتے ہوئے دکھائی دئیے۔ ان کے اس کلپ کو لے کر بھی کافی میمز بنائی گئیں۔
پنجم۔ ندا یاسر اور فارمولا 1 کار:
مارننگ شو کی میزبان ندا یاسر بھی ایک مشہور میم ٹیمپلیٹ تھیں۔ ان کے شو میں مدعو کیے گئے دو مہمان نسٹ کے طالب علم تھے جنہوں نے فارمولا اسٹوڈنٹ ریس ایونٹ میں حصہ لینے کے لیے فارمولا 1 الیکٹرک ریسنگ کار بنائی تھی۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ میزبان کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اس نے انہیں شو میں کیوں بلایا کیونکہ اسے ان کی ایجاد کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ وہ دنیا کے سب سے بڑے ریسنگ ایونٹ، یعنی فارمولہ 1 کے بارے میں بھی بے خبر تھی۔ ندا یاسر نے فارمولا 1 کار کے بارے میں نسٹ کے طالب علم کی گفتگو کے دوران اس سے پوچھا کہ مطلب کار کا ابھی فارمولا بنا ہے؟ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ فارمولا اس کار کا نام ہے جس پر خوب میمز بنیں۔