حکومتِ پاکستان نے ریکوڈک منصوبے میں 15 فیصد حصہ سعودی عرب کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کی مالیت 540 ملین ڈالر (تقریباً 150.27 ارب روپے) ہے۔ یہ فیصلہ بین الحکومتی کمرشل ٹرانزیکشنز ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے۔
ریکوڈک معاہدے کی تفصیلات
وفاقی کابینہ نے اس طویل انتظار شدہ معاہدے کو منظور کر لیا ہے، جس کے تحت سعودی عرب دو اقساط میں یہ حصہ خریدے گا۔
• پہلا مرحلہ: سعودی عرب 10 فیصد حصہ خریدے گا، جس کے بدلے پاکستان کو 330 ملین ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی۔
• دوسرا مرحلہ: مزید 5 فیصد حصہ 210 ملین ڈالر کے عوض خریدا جائے گا۔
پٹرولیم ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد ٹرانزیکشن کے تمام ضروری مراحل کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا، اور پہلے 10 فیصد حصے کی منتقلی کے بعد 330 ملین ڈالر کی پہلی قسط جلد پاکستان کو موصول ہو جائے گی۔
اقتصادی ترقی کے لیے اہم اقدام
ریکوڈک منصوبہ دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں شامل ہے۔ اس منصوبے کے ذخائر کا تخمینہ:
• تانبہ: 5.9 ارب ٹن، جس میں 0.41 فیصد تانبے کی گریڈنگ شامل ہے۔
• سونا: 41.5 ملین اونس۔
یہ منصوبہ کم از کم 40 سال تک مائننگ جاری رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ریکوڈک کے شیئرز کی تقسیم:
• بیریک گولڈ: 50 فیصد حصہ
• وفاقی اور بلوچستان حکومتیں: مشترکہ طور پر 50 فیصد حصہ
سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور وعدے
ریکوڈک منصوبے میں 15 فیصد حصہ خریدنے کے علاوہ، سعودی فنڈ برائے ترقی نے بلوچستان میں معدنی وسائل کی ترقی کے لیے 150 ملین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
مزید برآں، سعودی عرب چاغی کے علاقے میں معدنیات کی تلاش میں گہری دلچسپی رکھتا ہے، جہاں ریکوڈک منصوبہ واقع ہے۔
پاکستان کے لیے اقتصادی فوائد
ریکوڈک منصوبے کی ترقی پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ اس منصوبے کی کامیاب تکمیل سے:
• کان کنی کے شعبے کو فروغ ملے گا۔
• روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
• بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئے گی۔
• وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لیے طویل المدتی آمدنی کے ذرائع پیدا ہوں گے۔
ریکوڈک معاہدے میں سعودی عرب کے ساتھ شراکت داری
یہ معاہدہ پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں عالمی اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ سعودی عرب کی اس منصوبے میں شرکت اس کی سرمایہ کاری کو متنوع بنانے اور اسٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
ریکوڈک منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کو ایک نئی سمت فراہم کرے گا، اور یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے مضبوط تعلقات کی علامت ہے۔