ماضی میں خواتین کے لباس سے متعلق دیئے گئے بیان پر وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید ہوتی رہی ہے لیکن اب بظاہر انہوں نے اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے یا پھر ان کے پہلے والے موقف کو غلط انداز میں پیش کیا جاتا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ خواتین جو بھی پہنتی ہیں لیکن جو شخص ریپ کرتا ہے وہی اس کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے لباس سے متعلق ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں | کیا مولانہ طارق جمیل کا برانڈ واقعی میں 550 پرکھاڑا ڈال رہا ہے؟ مولانا نے بتایا
انٹرویو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے بیان میں پردے کا لفظ استعمال کیا تھا اور پردہ کا مطلب صرف لباس نہیں ہوتا بلکہ یہ مرد و عورت دونوں پر نافذ ہوتا ہے اور اس کا مطلب خواتین کو عزت دینا ہے۔ اسلام میں پردے کا مقصد معاشرے کے بگاڑ پر قابو پانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں جنسی جرائم میں تیزی آ رہی ہے لیلن ان جنسی جرائم کو صرف خواتین سے نہیں جوڑا جا سکتا کیونکہ چھوٹے بچے بھی اس کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقابلہ جنسی جرائم کے حوالے سے مغرب سے کیا جاتا ہے حالانکہ مغرب میں جنسی جرائم کی شرح پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک گزشتہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو ظاہر ہے مردوں پر اس کا اثر تو ہوگا کیونہہ مرد روبوٹ نہیں ہیں۔