پاکستانی روپیہ انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے 200.06 تک گر گیا کیونکہ آئندہ بجٹ 2022-23 کے حوالے سے خدشات اور ملٹی بلین ڈالر کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی بحالی نے کمی کے رجحان کو ہوا دی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق، پیر کو گرین بیک کے مقابلے میں مقامی کرنسی میں 2.14 روپے، یا 1.07 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
آخری بار 19 مئی کو روپے نے 200 کا ہندسہ عبور کیا تھا، جب آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی پر اب کی نسبت زیادہ غیر یقینی صورتحال تھی۔ حکومت کی جانب سے سبسڈیز کو ہٹانے کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر کا بڑا اضافہ کرنے کے بعد مقامی کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوئی جو کہ آئی ایم ایف کے اہم مطالبات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پیٹرول کو زیادہ دیر تک استعمال کرنے کے لئے 5 ٹپس
مورخہ 26 مئی کو مقامی کرنسی امریکی کرنسی کے مقابلے میں 202 روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اس مالی سال (1 جولائی 2021) کے آغاز سے لے کر آج تک، روپیہ گزشتہ مالی سال کے 157.54 روپے کے بند ہونے کے مقابلے میں مجموعی طور پر 26.98 فیصد (یا 42.52 روپے) تک گر گیا ہے۔
روپے نے گزشتہ 13 ماہ سے گراوٹ کا رجحان برقرار رکھا ہے۔ مئی 2021 میں ریکارڈ کی گئی 152.27 روپے کی ریکارڈ بلندی کے بعد روہے کی قدر میں مزید 47.79 روپے کی کمی آئی ہے۔
تاجروں کا خیال ہے کہ اس ہفتے 10 جون (جمعہ) کو طے شدہ مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ سے قبل احتیاط کی توقع کی جا سکتی ہے۔ سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ مالیاتی استحکام کی آئی ایم ایف کی شرائط غالب رہیں گی۔