یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ کہ تفتیش کاروں کو روسی فوجیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں "ریپ کے سینکڑوں واقعات” کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں خواتین سمیت چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے۔ روسی فوجیوں پر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظالم کا الزام لگایا گیا ہے خاص طور پر کیف کے ارد گرد کے علاقوں میں جہاں سے وہ اب پیچھے ہٹ چکے ہیں۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
یوکرینی صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے لتھوانیا کے قانون سازوں کو بتایا کہ قابضین سے آزاد کرائے گئے علاقوں میں، روس کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم کی ریکارڈنگ اور تفتیش جاری ہے۔
نئی اجتماعی قبریں تقریباً روزانہ ملتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہادتیں جمع کی جا رہی ہیں۔ ہزاروں متاثرین پر تشدد کے سینکڑوں واقعات سامنے آئے ہیں اور لاشیں نالوں اور تہہ خانوں سے مل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | شہباز شریف کی عدالت باضری سے معافی کی درخواست منظور کر لی گئی
زیادتی کے سیکڑوں واقعات درج کیے گئے ہیں، جن میں چھوٹی لڑکیاں اور بہت کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔
لتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا نے اس آخری دعوے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی ہولناکی کا تصور کرنا محض ناممکن ہے۔
متاثرین کے اکاؤنٹس کے دستاویزی ہونے کے بعد، انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یوکرین میں عصمت دری کو "جنگ کے ہتھیار” کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایک یوکرائنی خاتون نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ اس کا شوہر ایک فوجی ہے تو دو روسی فوجیوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔