غزہ کی وزارت صحت نے منگل کو بتایا ہے کہ رفح کے مغرب میں واقع انخلا کے علاقے میں پناہ گزینوں کے عارضی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے رات بھر کی شدید بمباری کے بعد غزہ کے جنوبی شہر کی طرف پہلی بار پیش قدمی کی ہے۔
غزہ کی ایمرجنسی سروسز نے بتایا کہ ٹینکوں سے فائر کیے گئے چار گولے المواسی میں خیموں سے بنائے گئے کیمپ میں گرے جو ایک ساحلی علاقہ ہے۔ اسرائیلی فوج نے علاقے کو محفوظ قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کو یہاں پناہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
اس کیمپ پر بمباری سے 2 روز قبل بھی اسرائیلی فوج نے ایک کیمپ پر فضائی حملے کیے تھے جس پر عالمی برادری نے سخت تنقید کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے فلسطینی انکلیو میں طبی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں کم از کم 12 خواتین شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس وقت تک ہم واقعے سے آگاہ نہیں ہیں۔
عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا کہ وسطی رفح میں ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں جن میں مشین گنیں نصب تھیں العودہ مسجد کے قریب دیکھی گئیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی افواج نے شہر کے مرکز میں آپریشن جاری رکھا ہے۔ تاہم فوج نے رفح میں پیشقدمی کے حوالے سے تبصرہ نہیں کیا۔
رفح میں تین ہفتے سے جاری اسرائیلی جارحیت پر عالمی بے چینی اس وقت غم و غصے میں بدل گئی جب اتوار کو شہر کے ایک خیمہ کیمپ پر اسرائیلی حملے سے آگ لگنے کے سبب 45 فلسطینی شہید ہوگئے۔اسرائیل نے کہا کہ اس نے حماس کے کمانڈروں کو نشانہ بنایا تھا اور اس کا مقصد عام شہریوں کو مارنا نہیں تھا۔
عالمی رہنماؤں نے رفح میں اسرائیل کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ زون قرار دیے گئے علاقے میں کیمپ پر حملے اور اس کے نتیجے میں آگ لگنے پر خوف کا اظہار کیا جہاں جنگ سے بے گھر خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ عالمی رہنماؤں نے اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے گزشتہ ہفتے عالمی عدالت کے حکم پر عمل درآمد پر زور دیا۔
منگل کا حملہ ایک ایسے علاقے میں ہوا ہے جسے اسرائیل نے ایک توسیع شدہ انسانی زون قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے مئی کے اوائل میں اپنی دراندازی کا آغاز کرتے ہوئے رفح میں شہریوں سے اپنی حفاظت کے لیے انخلاء کا حکم دیا تھا۔
ایک سفارتی اقدام میں جس کا مقصد پرتشدد کارروائیوں کو رکنا ہے، اسپین، آئرلینڈ اور ناروے نے منگل کو باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا۔
تینوں ممالک نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے فیصلے سے حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ روکنے کی کوششوں میں تیزی آئے گی، جو آٹھویں مہینے میں داخل ہوچکی ہے اور جس نے گنجان آبادی والے علاقے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
رہائشیوں نے رفح کے تل السلطان محلے میں اتوار کی شب حملے کی منظر کشی کرتے ہوئے کہاکہ خیموں میں آگ لگ گئی تھی اور وہاں پناہ گزین خاندان سورہے تھے اور شدید بمباری جاری تھی۔
ایک رہائشی نے چیٹ ایپ کے ذریعے رائٹرز کو بتایا کہ تل السلطان میں ہر جگہ ٹینک کے گولے گر رہے ہیں، بہت سے خاندان مغربی رفح میں شب بھر جاری رہنے والی آتشزدگی کی وجہ سے اپنے دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونرا نے منگل کو رپورٹ کیا کہ تقریباً 10 لاکھ افراد ، جن میں سے اکثر جنگ کی وجہ سے بار بار بے گھر ہوئے ہیں، مئی کے اوائل سے اسرائیلی جارحیت کے سبب رفح سے انخلا کرچکے۔
رائٹرز کے ذریعے حاصل کی گئی ایک ویڈیو میں خاندانوں کو ایک بار پھر رفح کی ٹوٹی پھوٹی گلیوں میں اپنا سامان لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ان کے تھکے ہوئے بچے ان کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔
معیاد فوصیفاس نے دو سائیکلوں پر سامان کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ یہاں بہت سارے حملےہورہے ہیں، ہر جگہ دھواں اور دھول اٹھ رہی ہے، یہ خدا کی طرف سے موت ہے، اسرائیلی ہر جگہ مار رہے ہیں، ہم تھک گئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ مصر کی سرحد کے قریب جنگ میں مصروف ہے
رفح بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنے کے بعد اسرائیل نے اپنی دراندازی شروع کی تھی، ٹینکوں نے مضافات میں سرچ آپریشن کیا اور پھر کچھ ٹینک مشرقی اضلاع میں داخل ہوئے تاہم اب تک وہ بھر پور طاقت سے داخل نہیں ہوسکے ہیں۔
حالیہ دنوں میں اسرائیلی ٹینکوں نے مغربی علاقوں کا رخ کیا ہے اور مغربی رفح میں زورب پہاڑی کی چوٹی پر پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ منگل کو عینی شاہدین نے زرب کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے زیر قیادت جنگجوؤں کے درمیان فائرنگ کی اطلاع دی۔
وسطی رفح میں عینی شاہدین نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فوج ریموٹ سے چلنے والی بکتر بند گاڑیاں لے کر آئی ہے اور ان کے جس کے اطراف کوئی اہلکار موجود نہیں پایا گیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع پر فلاڈیلفی کوریڈور کے علاقے میں راتوں رات آپریشن کیا ہے۔ یہ راہداری غزہ کو مصر سے الگ کرتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوجی شدید لڑائی میں مصروف ہیں اور وہ سرنگوں، ہتھیاروں اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کا پتہ لگا رہی ہے۔
رفح میں بڑے پیمانے پر شہری اموات کے خدشات کے پیش ںظر عالمی عدالت انصاف کی جانب سے حملے روکنے کے حکم کے باوجود اسرائیلی فوج بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے فیصلے نے اسے وہاں فوجی کارروائی کی کچھ گنجائش چھوڑ دی ہے۔
آئی سی جے نے حماس کے ہاتھوں غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے مطالبات کا بھی اعادہ کیا۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت میں 36,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجو رفح میں چھپے ہوئے ہیں اور یہ گروپ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتا اور یرغمالی رہا کرانا چاہتا ہے جو اس کے بقول اس علاقے میں قید ہیں۔
رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے جبالیہ کیمپ میں، جو کہ انکلیو کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے، اسرائیلی افواج حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔
سول ایمرجنسی ٹیموں نے کہا کہ کچھ رہائشی علاقوں سے اسرائیلی فوج کے پیچھے ہٹھنے کے بعد وہ تباہ شدہ مکانات کے ملبے سے لاشیں نکال رہی ہیں۔