مئی 09 2020: (جنرل رپورٹر) داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے سندھ بورڈ امتحانات کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے– بورڈ انٹرمیڈیت کے امتحانات میں اے اور اے ون گریڈ لینے والے داخلہ ٹیسٹ میں فیل ہو گئے
تفصیلات کے مطابق داؤد یونیورسٹی سندھ کی ایسی سرکاری یونیورسٹی ہے کہ جہاں غلط جواب پر منفی نمبر دئیے جانے کا رواج ایک عرصے سے کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے
سندھ میں انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن دینے والے 5 تعلینی بورڈز ہیں جبکہ داؤد یونیورسٹی میں داخلے کی درخواست دینے کے لئے کم از کم 60 فیصد یا اس سے زائد نمبر ہونا ضروری ہے
داخلے کی درخواست دینے والوں کا ٹیسٹ ایم سی کیوز پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ نجی ادارے کے زریعے لیا جاتا ہے- اس ٹیسٹ میں منفی مارکنگ بھی کی جاتی ہے
تفصیلات کے مطابق داؤد یونیورسٹی میں داخلے کے لئے این ٹی ایس میں کم از کم بیس سے زائد نمبر ہونا ضروری ہے جبکہ انٹرمیڈیت میں 60 فیصد نمبر لازمی ہیں
یونیورسٹی زرائع کا کہنا ہے کہ میرپور بورڈ کے 368 امیدواروں نے یونیورسٹی کا این ٹی ایس ٹیسٹ دیا- 74 فیصد امیدواروں کے 70 فیصد سے زیادہ نمبر تھے جن میں سے 48 فیصد ٹیسٹ میں مکمل فیل ہو گئے- صرف 2 امیدوار عمدہ نمبر لے سکے جبکہ باقی بمشکل پاس ہی ہوئے
اسی طرح لاڑکانہ بورڈ سے انٹرنیڈیٹ کرنے والے 236 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا جن کے 60 فیصد سے زیادہ نمبر تھے– 86 فیصد امیدواروں کے انٹرمیڈیٹ میں 70 فیصد سے زیادہ نمبر تھے جبکہ 26 فیصد مکمل فیل ہوئے اور باقی امیدواروں نے صرف پاسنگ مارکس حاصل کئے- کوئی امیدوار بھی عمدہ نمبر نا لے سکا
حیدرآباد انٹرمیڈیٹ بورڈ کے 355 امیدواروں نے داؤد یونیورسٹی کا این ٹی ایس دیا جبکہ 52 فیصد امیدواروں کے 70 فیصد سے زیادہ نمبر تھے- این ٹی ایس دینے والوں میں سے 12 فیصد فیل ہو گئے جبکہ صرف 4 امیدوار اچھے نمبر لے سکے- باقی امیدوار پاسنگ نمبر لے کر پاس ہوئے
کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے 572 امیدواروں کے 70 فیصد سے زائد نمبر تھے جن میں سے 51 امیدواروں نے اچھے نمبر لئے جبکہ باقی پاس ہوئے- کراچی بورڈ کے ستر فیصد سے زائد نمبر لینے والے امیدواروں میں صرف ایک طالب علم فیل ہوا
داؤد یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کہا کہ بورڈ میں 70 فیصد سے زائد نمبر لینے والوں کی این ٹی ایس ٹیسٹ میں کامیابی سے زیادہ ناکامی کی ریشو ہے جو کہ افسوسناک ہے
انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بورڈ کے تعلیمی نظام میں کوئی گڑ بڑ ہے اور اس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے- بورڈز کو اس متعلق سوچنا ہو گا