نگران حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 26 روپے 2 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 34 پیسے فی لیٹر اضافے کی منظوری دے دی جس سے پیٹرول کی قیمت 331 روپے 38 پیسے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 329 روپے 18 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ ستمبر کے مہینے میں دوسرا بڑا اضافہ ہے۔ ستمبر کے شروع میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 18 روپے کا اضافہ کیا تھا اور اس سے پہلے اگست میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد ملک میں مہنگائی میں بھی اضافہ دیکھا گیا تھا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ مسلسل چوتھا اضافہ ہے اور مجموعی طور پر 30 جولائی کے بعد سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں 31 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس اضافہ سے پہلے اگست میں شرح مہنگائی میں 27.4 فیصد سے زائد اضافے کے بعد ہوا ہے جس کا آنے والے دنوں میں ملک میں روز مرہ کی اشیاء پر بھی اثر پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں | اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اس وقت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی ٹیکس صفر ہے لیکن حکومت پیٹرول پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کر رہی ہے جبکہ ایچ ایس ڈی اور ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپونینٹ اور 50 رون پیٹرول پر 95 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔ حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر 18 سے 22 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے۔