لاہور میں آلودگی کی شدت نے حالات کو اتنا خراب کر دیا ہے کہ حکومت پنجاب نے شہر میں سکول اور دفاتر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لاہور کی فضا میں سموگ کی بڑھتی ہوئی شدت کی وجہ سے ایئر کوالٹی انڈیکس 400 سے تجاوز کر چکا ہے جو کہ انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح سمجھی جاتی ہے۔ اس سطح پر پہنچنے پر حکام نے شہر میں “ماحولیاتی اور صحت کی ایمرجنسی” نافذ کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد لوگوں کی صحت کو یقینی بنانا اور سموگ کے اثرات کو کم کرنا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے اور تعلیمی ادارے، پارکس اور بازاروں کو بھی بند کیا جا رہا ہے تاکہ آلودگی کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
لاہور کے علاوہ، پنجاب کے دیگر شہر جیسے گوجرانوالہ اور حافظ آباد بھی اس ایمرجنسی کے زیر اثر ہیں، جہاں آلودگی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق لاہور میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجوہات میں گاڑیوں کا دھواں، فیکٹریوں کا اخراج اور فصلوں کی باقیات کو جلانا شامل ہیں جو کہ سردیوں کے موسم میں سموگ کو مزید بڑھاتے ہیں۔
اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے فضائی معیار کی بہتری کے اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ ٹریفک کنٹرول، فیکٹریوں کے اخراج پر پابندیاں اور آگاہی مہمات کا آغاز۔
اس آلودگی کی وجہ سے لوگوں کو سانس کی بیماریوں، دمہ، اور دیگر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ حکومت اور ماہرین اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں تاکہ شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔