وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر حکومت ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان کا آئندہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ آخری نہیں ہو گا۔ پاکستان کو ایک بار پھر آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اگلے دو سے تین مہینوں میں کام ڈیلیور شروع کرنا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ اس ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر ایک قرض کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے پہلے کی نسبت پراعتماد ہیں۔ وزارت نے اس قرض کا تخمینہ 6 سے 8 بلین ڈالر کے درمیان لگایا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنی ٹیکس آمدنی میں اضافہ نہیں کرتے ہیں تو یہ ہمارا آخری فنڈ پروگرام نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ پاکستان گزشتہ سال 3 بلین ڈالر کے آئی ایم ایف کے ہنگامی قرض کی مدد سے ڈیفالٹ سے بچ گیا تھا جس کی میعاد اپریل میں ختم ہو گئی تھی۔
وزیر خزانہ مریم اورنگزیب نے گزشتہ ماہ ٹیکس سے بھاری بجٹ کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد عوامی محصولات کو کم کرنا اور آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا تھا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ توانائی کی سبسڈی میں کٹوتی جیسے سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات کے علاوہ ٹیکس وصولی کو بہتر بنایا جائے۔
بجٹ کا مقصد اگلے جولائی تک 13 ٹریلین روپے (46.6 بلین ڈالر) اکٹھا کرنا ہے جو کہ موجودہ مالی سال سے تقریباً 40 فیصد اضافہ ہے تاکہ قرضوں کے تباہ کن بوجھ کو نیچے لایا جا سکے جس کی وجہ سے 57 فیصد حکومتی آمدنی سود کی ادائیگیوں میں چلی جاتی ہے۔
ٹیکس میں اضافہ زیادہ تر تنخواہ دار لوگوں بوجھ کا باعث بنے گا۔ بجٹ میں انکم ٹیکس سے بچنے والوں کے لیے تعزیری اقدامات کی دھمکی بھی دی گئی ہے جس میں موبائل فون، گیس اور بجلی تک رسائی اور بیرون ملک پرواز کرنے کی صلاحیت پر پابندیاں شامل ہیں۔