تین ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کی منظوری
گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے پاکستان کے تین ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کے حوالے سے ایک مسودے کی منظوری دے دی ہے اور ساتھ ہی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کو ٹرانزیکشن ایڈوائزر بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)، فنانس ڈویژن کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے لین دین کے مشیر کے طور پر آئی ایف سی کی شمولیت پر غور کیا گیا۔
گزشتہ سال دسمبر میں، پی ڈی ایم حکومت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور مسافروں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے تین بڑے ہوائی اڈوں کو چلانے میں مدد کے لیے بین الاقوامی آپریٹرز کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں | جسٹس امین الدین خان کی کیس سننے سے معزرت، بینچ ٹوٹ گیا
کن ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا؟
جن ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کیا جائے گا ان میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2017 کے دائرہ کار میں تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کا عمل شروع کیا ہے تاکہ نجی سرمایہ کاروں/ایئرپورٹ آپریٹرز کو ایک مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے ایئرپورٹس کو چلانے کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔
آؤٹ سورسنگ کے مسودے کی منظوری
ای سی سی نے تفصیلی بحث کے بعد تین ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذریعے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ طے پانے والے ٹرانزیکشن ایڈوائزری ایگریمنٹ کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ شراکت داری کی کوئی تفصیلات یا کسی معاہدے کو سرکاری طور پر سامنے نہیں لایا گیا ہے۔
تاہم، زروئع کے مطابق حکومت اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں پر مشترکہ طور پر ٹرمینلز چلانے کے لیے قطر کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کے توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں میں قطری سرمایہ کاری کو اکٹھا کرنے کے لیے گزشتہ سال کے آخر میں دوحہ کا دورہ کیا تھا جس کے بعد قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا تھا۔
پاکستان کئی مہینوں سے دوحہ کے ساتھ اس معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے تاکہ 220 ملین افراد پر مشتمل نقد رقم کی کمی کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے زریعے پورا کیا جا سکے۔
پاکستان ایوی ایشن سیکٹر کا خسارہ
یاد رہے کہ پاکستان کے ایوی ایشن سیکٹر کو تقریباً 400 ارب پاکستانی روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔
پاکستان کو ادائیگی کے توازن کے شدید بحران کا سامنا ہے جس کے مرکزی بینک کے ذخائر اتنے کم ہو گئے ہیں کہ چار ہفتوں کی درآمدات کو مشکل سے پورا کر پا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 24 مارچ کی رپورٹ کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 354 ملین ڈالر کم ہو کر 4.2 بلین ڈالر رہ گئے ہیں۔