حکومت نے تمباکو فروشوں کو لائسنس دینا شروع کر دیا
محکمہ ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول نے پنجاب ٹوبیکو کنٹرول ایکٹ 1958 کے تحت تمباکو فروشوں کو لائسنس دینا شروع کر دیا ہے۔
محکمہ نے پنجاب بھر میں تمباکو اور اس کی مصنوعات فروخت کرنے والے دکانداروں کی باقاعدہ رجسٹریشن شروع کر دی ہے۔ ای ٹی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محمد علی نے تمباکو فروشوں کو رجسٹر کرنے کے اقدام کا آغاز کیا ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈی جی ایکسائز احمد سعید، ڈائریکٹر رضوان شیروانی، وفاقی وزارت صحت کے ڈسٹرکٹ کوارڈی نیٹر برائے تمباکو کنٹرول شہزاد اقبال، کیتھی رائٹ اور غیر سرکاری انسداد تمباکو تنظیم دی یونین کے خرم ہاشمی بھی موجود تھے۔
لائنسینس کی فیس میں اضافہ
ڈائریکٹر جنرل محمد علی نے کہا کہ تمباکو کے لائسنس کی فیس میں 1958 کے بعد پہلی بار اضافہ کیا جا رہا ہے جس کے مطابق چھوٹے ہاکر یا فروش سے 1000 روپے، بڑے تاجر سے 5000 روپے یا 8000 روپے اور سب سے بڑے تاجر سے 15000 روپے وصول کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لائسنس فیس ہر سال 15 فیصد کی شرح سے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے کو 100,000 روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے جبکہ لائسنس کے حوالے سے میڈیا آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔
مری کو تمباکو سے پاک شہر بنایا جائے گا
انہوں نے کہا کہ تمباکو کنٹرول کے حوالے سے قومی اور بین الاقوامی ایجنڈے کو مکمل طور پر یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر مری کو تمباکو سے پاک شہر بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد ایئرپورٹ کو 15 سال کے لیے آؤٹ سورس کیا جائے گا، وزیر ہوا بازی
انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی تنظیم لائسنسنگ اقدام کی کامیابی کے لیے محکمہ ایکسائز کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ ایڈیشنل ڈی جی سعید نے کہا کہ میگا سٹورز کے لائسنس کے اجراء کی رجسٹریشن ہو چکی ہے اور باقی سٹورز کی رجسٹریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 25000 سے زائد تمباکو کے کاروباری یونٹس کو لائسنس دیا جانا ہے اور لائسنس دینے سے حکومت کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔