وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مالی استحکام کے حصول کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات آج اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ٹیکس اصلاحات اور مالی استحکام
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات مالی استحکام کے لیے کلیدی کردار رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 سے 10 فیصد کے درمیان رہی ہے، لیکن حکومت نے اگلے تین سالوں کے دوران اسے 13.5 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن شفافیت بڑھانے کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس عمل کے ڈیزائن فیز کی منظوری وزیر اعظم شہباز شریف نے ستمبر میں دی تھی اور اب اس کے نفاذ کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کے فرق کو کم کرنے اور ٹیکس لیکیجز کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی تاکہ عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے۔
بین الاقوامی معاہدوں پر مکمل عملدرآمد
وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی ضوابط کی مکمل پابندی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں ایسا کچھ نہیں جو بین الاقوامی معاہدوں کے خلاف ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں منصفانہ ٹرائل کے حق کو مکمل تحفظ حاصل ہے اور یہ واضح طور پر درج ہے۔
حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بہتر حکمرانی اور معاشی انتظام کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
• انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور معاشی اصلاحات کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ رہے ہیں۔
• انہوں نے زور دیا کہ محصولات اور ٹیکس کے ذرائع بڑھانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ عمل منصفانہ ہونا چاہیے تاکہ کسی خاص طبقے، خاص طور پر عام آدمی، پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔