وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جلد بازی میں سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو حکومت قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ادارے کے تقدس کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہی ادارہ ہے جس نے ایک آمر کو تین ماہ کے بجائے نو سال دیئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے ان ججوں پر مشتمل چھ رکنی بینچ تشکیل دینے کا کہا جو پہلے بینچ میں موجود نہیں تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے صدر عارف علوی سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 پر دستخط کریں جس کا مقصد چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کے ازخود اختیارات کو کم کرنا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ یہ بل گزشتہ 4 روز سے صدر کے پاس زیر التوا ہے، وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں اور آئین کے مطابق اس پر دستخط کریں۔
یہ بھی پڑھیں | آئینی بحران مارشل لاء کا باعث بنے گا، بلاول بھٹو