کراچی کی معروف ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ان کے فلیٹ سے پراسرار حالت میں برآمد ہوئی اور اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان کی موت قدرتی تھی، حادثہ، خودکشی یا کوئی مجرمانہ واقعہ۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حمیرا کئی مہینوں سے شدید مالی مسائل کا شکار تھیں۔ 7 اکتوبر 2024 کو انہوں نے واٹس ایپ پر تقریباً 10 افراد، جن میں ان کے بھائی سلمان بھی شامل تھے، کو مختصر پیغام بھیجا:
"ہیلو، میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں”
لیکن افسوس کسی نے جواب نہ دیا۔
حمیرا اصغر کی موت سے متعلق تحقیقات کا دائرہ وسیع، 63 لوگوں سے پوچھ گچھ کا فیصلہ، حمیرا مالی بحران کا شکار، قریبی لوگوں سے مدد کی درخواست کی تھی۔ 7 اکتوبر کو حمیرا نے واٹس ایپ پر 10 افراد کو ”ہیلو“ کے پیغامات بھیجے اور کہا ”میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں“، مگر کسی نے جواب نہیں دیا pic.twitter.com/KziQ2PYi9D
— QOMINEWS (@QOMINEWS) July 14, 2025
ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے قریبی جاننے والوں سے مالی مدد بھی مانگی مگر کوئی ان کی فریاد کو سن نہ سکا۔
تحقیقات کرنے والی خصوصی ٹیم اب تک 63 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ ان کے فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں جن کے پاسورڈز ان کی ذاتی ڈائری سے حاصل کیے گئے۔
موقع پر کسی قسم کی دوا یا زہریلا مواد نہیں ملا۔ ان کے ہاتھ سینے پر رکھے ہوئے تھے۔ ان کے جم انسٹرکٹر کے مطابق وہ سخت ورزش کرتی تھیں اور روزانہ تین گھنٹے جم میں گزارتی تھیں۔
8 جولائی 2025 کو گِزری پولیس اور عدالتی بیلف نے ان کے فلیٹ کا دروازہ توڑا۔ وہ اپریل 2024 سے کرایہ ادا نہیں کر رہی تھیں جس پر مالک مکان نے انہیں خالی کرنے کا نوٹس دے رکھا تھا۔
پڑوسیوں نے فلیٹ سے بدبو آنے کی شکایت کی تھی لیکن چونکہ ساتھ والا فلیٹ فروری 2025 تک خالی رہا اس لیے دیر تک کسی کو شک نہ ہوا۔
جب حکام اندر داخل ہوئے تو مرکزی دروازہ اور بالکونی کا دروازہ اندر سے بند تھا اور اندر کوئی اور موجود نہ تھا — حمیرا بالکل تنہا دم توڑ چکی تھیں۔
اب حکام اس افسوسناک اور تنہا موت کی اصل حقیقت جاننے کے لیے شواہد جمع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش وصول کرنے سے خاندان کا انکار