حماس نے بتایا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے تاہم اسرائیل نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اس کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتا اور وہ جنوبی غزہ کے شہر رفح پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
تاہم اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات جاری رکھے گا۔ رفح پر اسرائیل کے حملے کی امریکہ نے بھی مخالفت کی ہے۔ تاہم اسرائیل اس بات پر بضد ہے کہ وہ رفح پر حملہ کرے گا۔
امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ رفح میں پناہ لینے والے تقریباً 1.4 ملین فلسطینیوں کے لیے یہ جنگ تباہ کن ثابت ہو گی۔ حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے پر رضامندی اسرائیل کی جانب سے رفح کے مشرقی محلوں سے تقریباً ایک لاکھ فلسطینیوں کو نکالنے کا حکم دینے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اسرائیل بہت جلد رفح آپریشن کا آغاز کر سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ مشرقی رفح میں حماس کے خلاف ’ٹارگٹڈ حملے‘ کر رہی ہے۔