حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی لیکن سب سے پیاری شہزادی ہیں۔ امام عبدالرحمٰن ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہ اعلان نبوت سے پانچ سال پہلے پیدا ہوئیں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی اہمیت
حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیاری بیٹی بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شدید محبت اور پیار کیا کرتے تھے اور ان کا خوب خیال رکھتے تھے۔ یہاں تک کے روایات کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے آنے پر کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا کرتے تھے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے القابات
حضرت فاطمہ بی بی رضی اللہ عنہا کو "الزہرا” کہا جاتا تھا کیونکہ ان کا نور آسمان والوں میں چمکتا تھا۔ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کو مختلف القابات سے نوازا گیا جن میں زہرہ، بتول، ام الحسن والحسین اور ام عبیحہ شامل ہیں۔ الزہرہ کا کا مطلب ہے "شاندار” ہے۔ ان کو یہ لقب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نمایاں مشابہت کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ مزید برآں، انہوں نے سیدہ نساء العالمین کا خطاب حاصل کیا جو دنیا کی خواتین میں ان کی قیادت کی علامت ہے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا خاندان
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ہوئی۔ حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ عنہا کی تین بہنیں تھیں: زینب، ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنھما۔ ام کے تین بھائی بھی تھے جن کا نام قاسم، عبداللہ اور ابراہیم رضوان اللہ اجمعین تھا، لیکن ان کے تمام بھائی بچپن میں ہی فوت ہوگئے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی شان میں احادیث
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی، پس اُس نے اللہ تعالیٰ سے میری زیارت کی اجازت لی اور اُس نے مجھے بتایا کہ فاطمہ میری اُمت کی عورتوں کی سردار ہیں۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے اور امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اس کو ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔