مئی 29 2020: (جنرل رپورٹر) حادثے کے شکار پی آئی اے کے طیارے سے اب تک 3 کروڑ سے زائد کی رقم مل چکی ہے جس کے مختلف دعویدار بھی سامنے آ گئے ہیں
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جہاز کے ملبے والی جگہ سے مزید کچھ جلی ہوئی رقم رینجرز کو ملی ہے جسے پی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے– اب تک مجموعی طور پر 3 کروڑ ایک لاکھ مالیت کی رقم اس ملبے سے ملی ہے جسے پی آئی اے کے حوالے کیا جا چکا ہے
رینجرز زرائع کے مطابق پی آئی کے جہاز حادثے کے ملبے تلے سے ملنے والی رقم پی آئی اے کے حوالے کی جا رہی ہے
اطلاعات کے مطابق سندھ رینجرز کو پچھلے دنوں ملبے تلے 93 ہزار روپے کے جلے نوٹ ملے تھے جنہیں پی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ یہ رقم دو بٹووں سے ملی تھی- اس سے پہلے بھی مجموعی طور پر سندھ رینجرز 3 کروڑ سے زائد کی رقم پی آئی اے کے حوالے کر چکی جس میں 16 لاکھ روپے سے زائد ملکی کرنسی جبکہ باقی غیر ملکی کرنسی تھی
نقدی رقم کے علاوہ جو سامان ملا اس میں قیمتی جیولری, موبائل, لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتی چیزیں شامل ہیں- دوسری جانب اس سے پہلے جو بھاری رقم سندھ رینجرز کو ملی اس سے متعلق دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ملکی و غیر ملکی کرنسی غیر قانونی طور پر لاہور سے کراچی لی جا رہی تھی
یاد رہے کہ اس سے پہلے تین مختلف بیگس سے 3 کروڑ روہے سے زائد مالیت کی رقم ملبے تلے ملی تھی جس سے متعلق پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا ہے اتنی بڑی رقم بغیر انتظامیہ کو مطلع کئے سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی نا ہی ہینڈ کیری میں اتنے سامان کو رکھا جا سکتا ہے بلکہ اس کے لئے الگ سے ایک سیٹ درکار ہوتی ہے- جبکہ ایسا کچھ بھی کسی مسافر کی جانب سے نہیں کیا گیا اس لئے تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ رقم غیر قانونی طور پر منتقل کی جا رہی تھی
پی آئی اے انتظامیہ نے بتایا کہ 3 کروڑ سے زائد کی بھاری رقم کا تین لوگوں نے اب تک دعوی کیا ہے- اسٹیٹ بینک کے قوانین کے مطابق بھاری رقوم کو منتقل کرنے کے لئے بینکنگ چینل کا استعمال لازمی ہے یہ پالیسی 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے بنائی گئی تھی
مزید برآں یہ کہ سوال اٹھا کہ اتنی بڑی رقم اسکینرز سے کیسے پاس ہو گئی اور طیارے تک کیونکر پہنچ پائی اس پر لاہور ائیرپورٹ کی انتظامیہ کی نااہلی پر بھی سوال اٹھایا جانے لگا ہے
یاد رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی جانے والا پی آئی اے کا طیارہ لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہو گیا تھا