جمعرات کو جی سیون کے رہنماؤں نے فلسطینی مسلح گروپ حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے مئی میں غزہ میں جنگ بندی کے لئے پیش کردہ روڈ میپ کو قبول کرے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے اٹلی میں جی سیون سربراہی اجلاس میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی اور اب یہ ضروری ہے کہ سب اس پر عمل کریں
انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے خاص طور پر حماس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ضروری رضامندی دے تاکہ یہ اب کام کر سکے۔
بائیڈن نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک نئی امریکی کوشش کا آغاز کیا تھا تاکہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، معاہدہ ابھی بھی غیر یقینی ہے کیونکہ حماس کے عہدیداروں نے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی جنگ بندی معاہدے میں جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانت ہونی چاہئے -یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جسے اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی، جو اس سمٹ کی میزبانی کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے امریکی ثالثی کی تجویز کی متفقہ حمایت کی ہے
جی سیون، جس میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، جاپان اور امریکہ بھی شامل ہیں، نے "تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کی شہری آبادی کو انسانی امداد میں خاطر خواہ اضافہ” کا بھی مطالبہ کیا۔