جہانگیر ترین کا نئی پارٹی بنانے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رہنما جہانگیر خان ترین نے ایک نئی قومی سطح کی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی سے ناراض پی ٹی آئی رہنماؤں کی بھی نئے سیٹ اپ میں شمولیت متوقع ہے۔ ان کے علاوہ ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لودھراں اور ملتان کے کئی سیاسی خاندانوں کی جانب سے جہانگیر ترین کے ساتھ ہاتھ ملانے کی توقع ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کئی اہم رہنماؤں نے بھی سابق پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے سرپرست اعلیٰ ہوں گے۔
جہانگیر ترین کا سیاسی کیرئیر
جہانگیر ترین 2017 میں سیاست سے بے دخل ہونے سے پہلے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل تھے جب سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے رہنما حنیف عباسی کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر انہیں نااہل قرار دیا تھا۔
حنیف عباسی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تاہم، نااہلی کے باوجود جہانگیر ترین پی ٹی آئی کا حصہ رہے اور 2018 کے انتخابات کے بعد عمران خان کی قیادت والی پارٹی میں شامل ہونے کے لیے آزاد قانون سازوں کو راغب کرنے میں اہم کردار کیا۔ ان کی کوششیں اہم ثابت ہوئیں اور انہوں نے عمران خان کی 2018 میں وزارت عظمیٰ حاصل کرنے میں مدد کی۔
لیکن اقتدار میں آنے کے بعد جہانگیر ترین اور علیم خان کے پی ٹی آئی سے تعلقات میں تلخی آ گئی۔
مئی 2022 میں، سابق وزیر اعظم عمران خان نے دونوں رہنماؤں کے ساتھ اپنے اختلافات کی وجہ بتائی اور کہا کہ دونوں ان سے غیر قانونی فوائد چایتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں | پیپلرز پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی حمایت کرے گی، بلاول بھٹو
عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ علیم خان نے مجھ سے راوی کے قریب اپنی 300 ایکڑ زمین کو قانونی حیثیت دینے کی توقع کی تھی جس سے انکار کے بعد میرے ان کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے۔
جہانگیر ترین کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے جو ملک کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں۔ جب میں نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تو جہانگیر ترین کے ساتھ اختلافات پیدا ہو گئے۔
سائیڈ لائن ہونے کے بعد علیم اور ترین دونوں خاموش رہے لیکن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد وہ اسپاٹ لائٹ میں آئے۔ یہ اقدام بالآخر عمران خان کی وزارت عظمیٰ سے بے دخلی کا باعث بنا۔