جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی بیماری ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو ہوتا ہے۔
عموماً اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی سب سے عام قسم ہے۔
اس بیماری کے دوران جگر غیر معمولی مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو جگر کے افعال رک جاتے ہیں۔
صحت مند جگر میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اس میں معمولی اضافہ بھی بیماری تصور کیا جاتا ہے۔
جگر کی اس بیماری کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ابھی اس بیماری کا کوئی ایسا علاج دستیاب نہیں جو اس سے مکمل نجات دلا سکے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند پھلوں کے استعمال کو عادت بنا کر آپ جگر کے اس عام ترین مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ایڈتھ کوون یونیورسٹی کی تحقیق میں چند پھلوں میں پائے جانے والے ایک اینٹی آکسائیڈنٹ ellagic acid کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ ellagic acid متعدد پھلوں جیسے انار، سیب، انگور، اسٹرابیری، بلیک بیری اور اخروٹ میں پایا جاتا ہے اور صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ سوزش کش ہوتا ہے اور اس کے مرکبات سے جگر کی صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور پھلوں کے استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے خطرے سے خود کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے یا بیماری کی صورت میں اس کے نقصان کو ریورس کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ellagic acid اور دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس کا امتزاج صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ اینٹی آکسائیڈنٹ سوزش کو کم کرنے کے لیے بہت زیادہ موثر ہے۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کسی حد تک محدود ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل اینٹی آکسائیڈنٹس میں شائع ہوئے۔