محکمہ موسمیات کی جانب سے اس سال مون سون کے دوران معمول سے زیادہ بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ شاہد عباس نے بتایا کہ مون سون بارشیں جون کے آخر سے شروع ہوں گی اور اس دوران معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، اس سال مون سون کے دوران زیادہ بارشیں اور درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے جس سے دریاؤں کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا اور سیلابی کیفیت برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کے آبی وسائل کا بڑا منبع انڈس ریور واٹر سسٹم ہے اور دریا ئے جہلم اور اس کے معاون دریا اس سسٹم میں اپنا خاطر خواہ حصہ ڈالتے ہیں۔
شمالی علاقوں میں شدید موسمی صورتحال کا خطرہ بھی ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے ان علاقوں میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے حالات میں عوام کو محتاط رہنے اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان میں کلائمٹ چینج ریزیلینٹ (climate change resilient) معاشرہ قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں لیکن ہم اپنے معاشرے کو مضبوط بنا کر ان کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔
اس سال کی متوقع مون سون بارشیں زرعی شعبے کے لیے بھی ایک چیلنج ثابت ہو سکتی ہیں۔ زیادہ بارشیں فصلوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور کھیتوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے کاشتکاروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لیے، حکومت اور متعلقہ اداروں کو پہلے سے تیاری کرنی چاہیے اور کسانوں کو مناسب ہدایات فراہم کرنی چاہیے تاکہ وہ متوقع چیلنجز کا سامنا کر سکیں۔
آنے والے مون سون سیزن کے پیش نظر، عوام کو بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اور حفاظتی اقدامات اختیار کرتے ہوئے ہم ان مشکلات سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔