ان دنوں بہت سارے حکومتی حمایتی افغانی بیرون ملک جانے کی کوششوں میں لگے ہیں۔ انہیں یہ خدشات ہیں کہ امریکی اڈوں میں چھوڑے گئے سینکڑوں فوجی بائیومیٹرک آلات طالبان کو سابق سیکورٹی حکام اور حکومتی حامیوں کا سراغ لگانے اور نشانہ بنانے میں مدد کریں گے۔
اسی طرح ایک افغان مترجم ، جس نے امریکی افغان حکومت کے لیے ایک مترجم کے طور پر کام کیا اور 2008 میں اس وقت کے سینیٹر جو بائیڈن کو افغانستان کے پہاڑوں میں بچانے میں مدد کی ، اطلاعات کے مطابق وہ وائٹ ہاؤس سے اپیل کر رہا ہے اسے کابل سے نکالا جائے اور تحفظ فراہم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں | روپیہ دو سال کی بلند ترین قیمت پر آ گیا
دی وال سٹریٹ جرنل نے اس شخص کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس شخص کو مبینہ طور پر افغانستان سے امریکی افواج کے فوری انخلا کے دوران افغانستان ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ افغانی مترجم نے امریکی صدر جے نام ہیغام میں لکھا ہے کہ ہیلو مسٹر صدر: مجھے اور میرے خاندان کو بچاؤ۔ ہمیں یہاں مت بھولنا۔
تفصیلات کے مطابق محمد نامی شخص (نام سیکورٹی خدشات کے باعث تبدیل کیا گیا ہے) نے ڈبلیو ایس جے کو بتایا کہ انہوں نے امریکی 82 ویں ایئربورن فورس کے مترجم کے طور پر کام کیا تھا جو فروری 2008 میں اس وقت کے سینیٹر بائیڈن اور ان کے ساتھی جان کیری اور چک ہیگل کو بچانے کے لیے بگرام ایئر فیلڈ سے تعینات کیا گیا تھا ، جب ان کے ہیلی کاپٹر کو ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔
آج کل، افغانستان مین محمد کا خاندان اب مبینہ طور پر طالبان سے چھپا ہوا ہے۔ سابق مترجم برسوں سے افغانستان سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن کامیاب نا ہو سکے۔ اس شخص نے اسپیشل امیگرینٹ ویزا (ایس آئی وی) کے لیے درخواست دی تھی ، جو مترجموں کے انخلا کے لیے ایک پروگرام تھا جنہوں نے تقریبا 20 سالہ جنگ کے دوران امریکہ کی مدد کی تھی لیکن وہ دستاویزات وصول کرنے میں ناکام رہے۔
وہ اور ان کا خاندان ان گنت افغان اتحادیوں میں شامل ہے۔
حال ہی میں جوبائڈن نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس افغانی مترجم کی ضرور مدد کریں گے۔