اسلام آباد –
اقوام متحدہ خطاب: وزیر اعظم عمران خان کے ایسے الفاظ جو مودی اور بائیڈن کو سوچنے پر مجبور کر دیں
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ٹیلی فون کال کا بندوبست کرنے کے لیے ایک بااثر پاکستانی امریکی سے رابطہ کر رہا ہے۔
اگرچہ یہ ایک رسم ہے کہ امریکہ میں نومنتخب صدور وزرائے اعظم سے بات کرتے ہیں لیکن بائیڈن نے اس روایت کو توڑ دیا ہے کیونکہ جنوری سے اب تک دفتر میں رہنے کے باوجود انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے بات نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے سابقہ وزیر اعظم نواز شریف سے بات کرنے کے لئے اپنی تقریب حلف برداری کا بھی انتظار نہیں کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ بائیڈن نے ٹیلی فون کال کیوں نہیں کی لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان شاید امریکہ کے لیے اب ترجیح نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں | میڈیکل آکسیجن کی کمی کیوں ہو رہی ہے اور یہ کیسے بنتی ہے؟
پاکستان نے اس مسئلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے لیکن وزیراعظم عمران نے ٹیلی فون کال کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں کہا کہ صدر بائیڈن مصروف ہو سکتے ہیں۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کوششیں کر رہا ہے اور اب صدر بائیڈن سے رابطہ کرنے کے لیے غیر رسمی چینلز استعمال کر رہا ہے۔اس مقصد کے لیے پاکستان نے ایک ’بااثر‘ پاکستانی امریکی سے رابطہ کیا ہے تاکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون کال کا بندوبست کیا جا سکے۔
بااثر پاکستانی امریکی صدر بائیڈن کا دوست ہے۔
جب اس موضوع پر سرکاری ورژن طلب کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس رپورٹ کے درج ہونے تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
ماضی میں بھی پاکستان امریکی صدور کے ساتھ بات چیت کے لیے غیر رسمی چینلز استعمال کرتا رہا ہے۔ ٹرمپ کی مدت کے دوران ، پاکستان نے امریکی صدر کے ساتھ سعودی ولی عہد کا براہ راست رابطہ قائم کیا۔
سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی ٹرمپ عمران رابطہ قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔