جعفر ایکسپریس نے 17 دن کی معطلی کے بعد جمعرات کی صبح دوبارہ اپنی سروس کا آغاز کیا ہے۔ یہ معطلی بلوچستان کے بولان علاقے میں ایک المناک دہشت گرد حملے کے بعد کی گئی تھی ۔
ٹرین کو دوبارہ پشاور کینٹ ریلوے اسٹیشن سے روانگی کے وقت خوبصورت جھنڈیوں سے سجایا گیا تھا ۔
وفاقی وزیر امیر مقام اور ریلوے حکام بھی موقع پر مسافروں کو الوداع کرنے کےلیے موجود تھے۔
جعفر ایکسپریس پاکستان کی واحد ٹرین ہے جو چاروں صوبوں سے گزرتی ہے- ٹرین اپنا 34 گھنٹے کا سفر مکمل کرتے ہوئے جمعہ کی شام کوئٹہ پہنچی۔
حکام کے مطابق 280 مسافروں نے سفر کے لیے سیٹیں بک کرائی تھیں جن میں 28 پشاور کے مسافر بھی شامل تھے۔
عید کے موقع پر مسافروں کی سہولت کے لیے 29 مارچ کو کوئٹہ سے ایک خصوصی ٹرین چلائی جا رہی ہے۔ پاکستان ریلوے نے اس خصوصی ٹرین کے کرایوں پر 20 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ عوام کے لیے سفر کو زیادہ آسان اور سستا بنایا جا سکے۔
ٹرین کو 11 مارچ کو ایک دہشت گرد حملے میں ہائی جیک کیا گیا جس میں 26 مسافر شہید ہوگئے تھے۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جوابی آپریشن کیا اور تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس کی بحالی ایک مضبوط پیغام ہے کہ حکومت، سیکیورٹی فورسز اور عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ملک کے اتحاد اور استحکام کے ذریعے ناکام بنایا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے ریلوے پولیس میں 500 نئے اہلکاروں کی بھرتی کا اعلان کیاہے جن میں 70 فیصد بلوچستان سے بھارتی کیے جائیں گے۔
مزید 1,000 اہلکاروں کو دوسرے مرحلے میں فورس میں شامل کیا جائے گا۔
تاکہ ریلوے کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
ریلوے حکام نے امیر مقام کو سیکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دی اور یقین دلایا کہ مسافروں کی حفاظت اور مستقبل میں کسی بھی حملے کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔