جون 19 2020: (جنرل رپورٹر) جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ کو سپریم کورٹ کی جانب سے وڈیو لنک کے زریعے بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت مل گئی جس پر انہوں نے بیان ریکارڈ کروایا اور لندن میں موجود پراپرٹیز کی منی ٹریل د
عدالت کی جانب سے ان کے بیان پر اظہار اطمینان کیا گیا اور کہا کہ اس کا فیصلہ تو البتہ ٹیکس حکام ہی کریں گے- ان کی اہلیہ نے بتایا کہ لندن میں 3 جائیدادیں خریدی گئیں جبکہ پیسہ بینک کے زریعے منتقل کیا گیا- ان کا کہنا تھا کہ مجھے اور میرے بیٹے کو ہراساں کیا گیا یہ بیان دیتے ہوئے جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ وڈیو لنک میں آبدیدہ ہو گئیں
جسٹس مقبول باقر نے دوران سماعت ریمارکس دئیے اور کہا کہ اس ملک میں احتساب کا نعرہ لگا کر تباہی مچائی جا رہی ہے- جسٹس عمر عطا بندیال کہتے ہیں کہ افسوس ہے کہ اس ادارے کا نام استعمال کیا گیا جبکہ نیک جج ارشد ملک کو کچھ بھی نہیں ہوا
فروغ نسیم کہتے ہیں کہ جوڈیشنل کونسل کو کسی کا بھی کنڈیکٹ کرنے کا اختیار ہے- برطانیہ میں چھپ کر تصویریں بنانا اور جاسوسی کرنا قابل قبول شواہد میں شمار ہو گا
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرینس سے متعلقہ کیس کی سماعت ہوئی جس کی سربراہی جسٹس عمر عطا بندیال نے دس رکنی فل کورٹ کے ہمراہ کی
جسٹس عمر بندیال کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست ہے جسٹس عیسی کی اہلیہ مختصر بات کریں ہم ان کے گھر وڈیو لنک کے انتظامات مکمل کر رہے ہیں- ان کا کہنا تھا کہ جسٹس صاحب کی اہلیہ ہمارے لئے بہت قابل احترام ہیں وہ بھی عدالت میں بیان ریکارڈ کرواتے وقت اچھے الفاظ کا استعمال کریں- ہماری فریق جسٹس عیسی کی اہلیہ نہیں ہیں
بعد ازاں جج صاحب کی اہلیہ نے بیان ریکارڈ کروایا کہ ان کے پاس اسپینز پاسپورٹ ہے اور وہ ہسپانوی ہیں- ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں انہوں نے تینوں پراپرٹیز کے ٹیکس ریٹرنز جمع کروا دئیے تھے جن کا ذکر چل رہا ہے- ان کی اہلیہ نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں نے جج کے آفس کا غلط استعمال کیا جبکہ جب یرے شوہر صرف وکیل تھے میں تب بھی پاکستان کے 5 سالہ ویزے کی حامل تھی- وہ یہ بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوئیں
انہوں نے مزید کہا کہ 2009 سے پہلے کی بات ہے کہ میرے اکاؤنٹ میں 6 لاکھ پاؤنڈ ٹرانسفر کئے گئے تھے جبکہ 2003 سے 13 کے درمیان 7 لاکھ پاؤنڈز ٹرانسفر کئے گئے جو کہ غیر ملکی اکاؤنٹس سے تھے- انہوں نے بتایا کہ یہ اکاؤنٹس سٹیڈرڈ چارٹرڈ بینک کراچی میں کھولے گئے
جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت بااختیار ہے اسے جہاں شک ہو گا وہ سوال کرے گی- عدلیہ پر بھی چیک موجود ہے