پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے گزشتہ روز عدالت میں ججز کے سیاسی کمنٹس پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو چاہیے کہ وہ قانون کے تقاضے پورے کریں اور فیصلہ دیں، نہ کہ سیاسی کمنٹس دیں۔ نجی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے، رؤف حسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کے لئے کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی ہے اور تین سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ نہیں ہوں گے جنہوں نے مینڈیٹ چوری کیا ہے۔
رؤف حسن نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس فیصلہ سازی کی طاقت نہیں ہے، اور اگر اسٹیبلشمنٹ نہ چاہتی تو یہ حکومت میں کبھی نہیں آ سکتے تھے۔ ان کے بقول، "اگر ہم ان کے پاس تجویز لے کر جائیں گے تو یہ ان سے ہی پوچھیں گے کہ کیا کریں، تو کیوں نہ ہم خود ان سے ہی بات کریں۔” ان کا اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب تھا کہ وہ حکومت کو کنٹرول کرتی ہے اور فیصلہ سازی میں اصل طاقت رکھتی ہے۔
رؤف حسن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تبھی ٹھیک ہو سکتا ہے جب تمام ادارے آئینی حدود میں کام کریں۔ انہوں نے کچھ اداروں پر الزام عائد کیا کہ وہ قانون سے ماورا کردار ادا کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملکی معاملات میں خرابی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کی سماعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ججز نے سیاسی کمنٹس دیے، جو کہ غیر مناسب ہے۔ ان کے بقول، "جس چیز کی بانی پی ٹی آئی پر پابندی ہے وہ یہ کیوں کر رہے ہیں؟ ججز کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلوں میں قانون کی پاسداری کریں اور سیاسی کمنٹس دینے سے گریز کریں۔” انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو سیاست سے دور رہنا چاہیے اور اپنے فیصلے صرف قانون اور آئین کی روشنی میں کرنے چاہئیں۔
رؤف حسن کے یہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی عدلیہ کے کچھ عناصر کے رویے سے ناخوش ہے اور اسے ملکی سیاست میں مداخلت سمجھتی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ججز کو سیاست سے دور رہنا چاہیے اور اپنے فیصلوں میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ عدلیہ کی ساکھ برقرار رہ سکے اور عوام کا اعتماد بحال ہو۔ ان کے بقول، اگر ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں اور پاکستان کو درست راستے پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان کی یہ گفتگو اس بات کا عکاس ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ادارے ایک دوسرے پر اعتماد کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملکی حالات مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ رؤف حسن نے اس بات پر زور دیا کہ اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم ہو اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔