راولپنڈی کی ایک انسدادِ بدعنوانی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے بانی اور وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ-2 کرپشن کیس میں 17 17 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کو
پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 کے تحت 10 سال قید
اور
انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی دفعہ 5 کے تحت 7 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
اس کے علاوہ عدالت نے دونوں پر مجموعی طور پر 1 کروڑ 64 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
یہ کیس سرکاری تحائف کو کم قیمت پر غیر قانونی طور پر خریدنے سے متعلق ہے جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
توشہ خانہ ایک سرکاری ادارہ ہے جو 1974 میں قائم کیا گیا اور یہ کابینہ ڈویژن کے تحت کام کرتا ہے۔
اس کا کام غیر ملکی سربراہان اور معزز شخصیات کی جانب سے سرکاری عہدے داروں کو ملنے والے قیمتی تحائف کو محفوظ کرنا ہے۔
ان تحائف میں شامل ہو سکتے ہیں:
قیمتی گھڑیاں
زیورات
سونے سے بنی اشیا
پینٹنگز
قالین
تلواریں
حتیٰ کہ بُلٹ پروف گاڑیاں
قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری عہدے دار تحفہ صرف اس صورت میں رکھ سکتا ہے جب وہ اس کی مقررہ قیمت ادا کرے۔
توشہ خانہ-2 کیس کیا ہے؟
قومی احتساب بیورو (NAB) نے توشہ خانہ-2 ریفرنس (Bulgari) زیورات کے سیٹ پر دائر کیا جو سعودی شاہی خاندان کی جانب سے بشریٰ بی بی کو عمران خان کے دورِ حکومت (2018 تا 2022) میں تحفے کے طور پر دیا گیا تھا۔
یہ زیورات مئی 2021 میں سعودی عرب کے دورے کے دوران موصول ہوئے جن میں شامل تھے:
ہار
کنگن
انگوٹھی
کانوں کے جھمکے
NAB کے مطابق عمران خان کے دور میں 108 غیر ملکی تحائف وصول کیے گئے۔ ادارے کا الزام ہے کہ زیورات کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا گیا اور جان بوجھ کر کم قیمت لگوا کر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
کم قیمت لگانے اور مالی نقصان کی تفصیل
FIA اور وزارتِ خارجہ کے ریکارڈ کے مطابق زیورات کی اصل مالیت 7 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد تھی۔
تاہم الزام ہے کہ ایک نجی ویلیوایٹر کے ذریعے ان کی قیمت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی گئی۔
یہ قیمت پہلے نجی ویلیوایٹر صہیب عباسی نے لگائی جسے بعد میں کسٹمز حکام نے منظور کیا۔
NAB کے مطابق پرنسپل سیکرٹری انعام شاہ نے استعمال کر کے کم قیمت لگوانے میں کردار ادا کیا۔
استغاثہ کے مطابق:
ہار کی قیمت 3 لاکھ یورو
کانوں کے جھمکوں کی قیمت 80 ہزار یورو تھی
28 مئی 2021 کے سرکاری اندازوں کے مطابق زیورات کی مجموعی مالیت تقریباً 7 کروڑ 56 لاکھ روپے تھی جبکہ صرف ہار کی قیمت 5 کروڑ 6 لاکھ روپے تھی۔
قانون کے مطابق ملزمان کو زیورات کی قیمت کا 50 فیصد (تقریباً 3 کروڑ 52 لاکھ روپے) ادا کرنا تھا مگر کم قیمت لگانے کی وجہ سے ریاست کو 3 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد نقصان ہوا۔
توشہ خانہ-2 کیس کی ٹائم لائن
یہ کیس تقریباً ایک سال تک چلا اور اس دوران 80 سے زائد سماعتیں ہوئیں جن میں سے زیادہ تر اڈیالہ جیل میں ہوئیں۔
13 جولائی 2024: NAB نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے گرفتار کیا دونوں 37 دن نیب کی تحویل میں رہے
20 اگست 2024: تحقیقات مکمل ہونے کے بعد نیب نے ریفرنس دائر کیا
9 ستمبر 2024: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کیس FIA انسدادِ بدعنوانی عدالت کو منتقل ہوا
16 ستمبر 2024: اڈیالہ جیل میں باقاعدہ ٹرائل کا آغاز جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی
23 اکتوبر 2024: اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کو ضمانت دے دی
24 اکتوبر 2024: بشریٰ بی بی جیل سے رہا ہو گئیں
20 نومبر 2024: عمران خان کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی12 دسمبر 2024: عدالت نے دونوں ملزمان پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دی






