اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے افغان شہریوں نے حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، گرفتار شدہ افغان شہریوں نے اعتراف کیا کہ انہیں احتجاج میں شرکت کے لیے مالی فوائد اور ہنگامہ آرائی کی ہدایات دی گئی تھیں۔
افغان شہریوں کے گرفتاری کے بعد بیانات
ایک گرفتار افغان شہری، خیال گل، نے بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت نے انہیں یومیہ دو ہزار روپے کی پیشکش کی اور ہدایت دی کہ وہ توڑ پھوڑ میں شامل ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت خود فرار ہوچکی ہے جبکہ وہ گرفتار ہوچکے ہیں۔
دوسرے گرفتار افغان شہری، مولاداد، نے بتایا کہ وہ اور ان کے دوست پشاور سے اسلام آباد آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مالی مراعات کی پیشکش کی گئی تھی لیکن پیسے ادا نہیں کیے گئے اور اب وہ جیل میں قید ہیں۔
حکومتی ردعمل
وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے مظاہروں میں 33 گرفتار شدہ افراد افغان شہری تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ مظاہرے پاکستانی عوام کے لیے ہو رہے ہیں یا یہ کسی غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ ہیں؟ مزید یہ کہ مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصانات کا حساب عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
یہ انکشافات پی ٹی آئی کی احتجاجی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں، اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ احتجاج کے لیے غیر ملکی افراد کو شامل کرنے کی اطلاعات عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتی ہیں۔