وفاقی کابینہ نے جمعہ کو ایک آرڈیننس کی منظوری دی ہے جس کے تحت حکومت کو دیے گئے قرضوں پر بینکوں کے اضافی 15% ٹیکس کو ختم کر دیا گیا ہے۔ لیکن ان کا اسٹینڈرڈ انکم ٹیکس 39% سے بڑھا کر 44% کر دیا گیا ہے تاکہ ٹیکس خسارے کو پورا کیا جا سکے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اہم فیصلہ
وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان بینک ایسوسی ایشن اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کو قانونی تحفظ فراہم کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد بینکوں کی طرف سے حکومت کو قرضوں کی فراہمی پر لگنے والے اضافی ٹیکس کا خاتمہ کرنا تھا، جبکہ نئے اسٹینڈرڈ انکم ٹیکس کے ذریعے حکومت کو متوقع طور پر 65 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے۔
اسٹیٹ انکم ٹیکس میں تبدیلیاں
آرڈیننس کے مطابق:
• ٹیکس سال 2024: انکم ٹیکس 44% ہوگا۔
• ٹیکس سال 2026: یہ شرح کم ہو کر 43% ہو جائے گی۔
• ٹیکس سال 2027 اور اس کے بعد: یہ شرح 42% تک محدود ہوگی۔
یہ نیا ٹیکس بینکوں کے لیے رواں مالی سال کے ختم ہونے سے پہلے لاگو ہوگا، جبکہ صدر آصف علی زرداری چند دنوں میں آرڈیننس جاری کریں گے۔
بجٹ خسارے کو پورا کرنے کی حکمت عملی
وفاقی حکومت کے اس اقدام کا مقصد ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنا ہے، کیوں کہ ایف بی آر نے 27 دسمبر تک 5.08 ٹریلین روپے اکٹھے کیے ہیں، جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق 31 دسمبر تک 6.009 ٹریلین روپے جمع کرنے ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا، “یہ ایک معقول معاہدہ ہے، اور ہم سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ بینک نجی شعبے کو قرض دینے میں خود مختاری کا مظاہرہ کریں گے۔
اضافی ٹیکس کا پس منظر
اضافی 15% انکم ٹیکس 2022 میں بینکوں کو صنعتوں کو قرضے دینے کی ترغیب دینے کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔ تاہم، بینک اس ٹیکس سے بچنے کے لیے حکومت کو قرض دینے میں ردوبدل کرتے رہے۔ اس پیش رفت کے بعد، حکومت نے بینکوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اضافی ٹیکس کو ختم کرنے اور اسٹینڈرڈ انکم ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
آئندہ کے لیے اقدامات
وفاقی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے قانونی ترامیم کیں، جن میں ٹیکس قوانین میں تبدیلی اور ساتویں شیڈول میں نئی شقوں کا اضافہ شامل ہے۔ یہ ترامیم مستقبل میں بینکوں کے لیے بہتر نظام اور واضح ٹیکس پالیسی فراہم کریں گی۔