پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے خسارے کو کم کرنے کے لیے حکومت نے اس کی نجکاری کا عمل شروع کیا ہے۔ حکومت نے حالیہ دنوں میں نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ پی آئی اے کی مالی حالت کو بہتر کیا جا سکے۔ اس عمل میں ایک اہم پیشرفت یہ ہے کہ ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی ادارے نے پی آئی اے کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس کی خریداری کے لیے تقریباً 125 ارب روپے کی پیشکش کی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کی وجوہات
پاکستانی حکومت پی آئی اے کے بڑھتے ہوئے مالی خسارے اور اس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اسے نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ نجکاری سے ادارے میں اصلاحات اور جدیدیت لائی جا سکتی ہے، جس سے پی آئی اے کی کارکردگی اور مالی حیثیت بہتر ہوگی۔
بیرون ملک پاکستانی ادارے کی دلچسپی
پی آئی اے کی نجکاری میں بیرون ملک پاکستانی ادارے نے کافی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور اس کی خریداری کے لیے خطیر رقم کی پیشکش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت نے اس معاملے کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں اور اگلے ماہ تک مفاد کے اظہار کے خطوط جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ حکومت نے اس مقصد کے لیے ایک مالی مشیر بھی مقرر کیا ہے جو ادارے کے مالی، قانونی، اور تکنیکی مسائل کا جائزہ لے گا۔
حکومت کے اقدامات اور مستقبل کے منصوبے
حکومت نے اس سلسلے میں مختلف قوانین میں ترمیم کی ہے تاکہ نجکاری کے عمل میں قانونی پیچیدگیوں کو کم کیا جا سکے۔ پرائیوٹائزیشن کمیشن کے بورڈ نے نئے اصول بھی منظور کیے ہیں تاکہ نجکاری کے عمل کو شفاف اور منظم طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔ ان قوانین کے تحت، اگر کوئی غیر ملکی حکومت یا ادارہ بھی پی آئی اے میں دلچسپی رکھتا ہے، تو حکومت اس سے مذاکرات کا آغاز کر سکتی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کا عمل حکومت کی طرف سے ایک اہم قدم ہے جو کہ ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اگر یہ معاہدہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ پی آئی اے کو مالی خسارے سے نکالنے اور اس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔