پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے پیچھے مبینہ بیرونی سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر پاک فوج کی رائے کو حتمی نہیں کہا جا سکتا۔
سابق وزیر نے یہ باتیں ایک ٹی وی شو کے دوران کہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ آپ مجھ سے ایک سوال پوچھ رہے تھے کہ چونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اس لیے فوج کی بات اس معاملے پر حتمی بات ہے، لیکن احترام کے ساتھ، میں اس سے متفق نہیں ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ایک روز قبل پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کے اس ریمارکس کا حوالہ دیا میں انہوں نے عمران خان کی جانب سے غیر ملکی سازش کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
میجر جنرل افتخار نے کہا کہ کسی "غیر ملکی سازش” کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے شرکاء کو واضح طور پر بتایا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں | کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر ایک دفعہ پھر میدان میں آ گئے
یہ بھی پڑھیں | بھارت میں گستاخانہ بیانات: پاکستان کی اقوام متحدہ سے خاموش نا رہنے کی اپیل
انہوں نے مزید کہا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ مسلح افواج اور ان کی قیادت پچھلے کچھ عرصے سے پروپیگنڈے کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہیں غیر ملکی سازش کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا۔
‘ پی ٹی آئی سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے’
اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ صدر پاکستان کا چیف جسٹس کو لکھا گیا خط لا جواب ہے۔ جوڈیشل کمیشن کھلی سماعت کرے کہ کیا کوئی سازش تھی یا نہیں۔ اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ واضح طور پر بیرونی مداخلت کی نیشنل سیکورٹی کونسل نے دو بار توثیق کی ہے۔
ایک ٹویٹ میں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بھی مبینہ سازش کے معاملے پر فوجی ترجمان سے اختلاف کیا۔
اس کے علاوہ دیگر تحریک انصاف کے رہنماؤں کا بھی اپنے موقف میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو اس حوالے سے جوڈیشنل کمیشن بنا کر تحقیقات کرنی چاہیے اور سچ قوم کے سامنے لانا چاہیے۔