حالیہ تنازعے میں، بھارت نے پاکستانی اسکریببل ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایشیاء کپ یوتھ اسکریببل چیمپئن شپ اور دہلی کپ میں شرکت کے لیے ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ یہ چیمپئن شپ بھارت میں منعقد ہورہی ہیں اور پاکستان کے کئی نوجوان کھلاڑیوں نے ان میں حصہ لینے کے لیے ویزا درخواستیں دی تھیں۔
تاہم، اطلاعات کے مطابق، بھارت نے ان کی درخواستوں پر عمل نہیں کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید تلخی پیدا ہوگئی ہے۔
بھارت کا جواب اور الزامات کی تردید
بھارت کی وزارت خارجہ نے پاکستانی میڈیا میں شائع ہونے والے الزامات کو “گمراہ کن” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو 7 نومبر 2024 کو 12 ویزے جاری کیے تھے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ویزے مقررہ وقت پر جاری کیے گئے تھے تاکہ پاکستانی کھلاڑی بروقت پہنچ سکیں۔ لیکن پاکستان اسکریببل ایسوسی ایشن (PSA) کے ڈائریکٹر طارق پیریز کا کہنا ہے کہ کئی ویزے تاخیر سے جاری کیے گئے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے پاس بھارت پہنچنے کا وقت نہیں بچا۔
پاکستانی کھلاڑیوں کی مایوسی
پاکستانی کھلاڑیوں نے ویزا کی منسوخی پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کے ایک سرکردہ کھلاڑی نے بیان کیا کہ اس واقعے سے ان کی تیاریوں پر منفی اثر پڑا ہے اور ٹیم میں مایوسی کی فضا ہے۔ PSA کے مطابق، ان کھلاڑیوں نے تقریباً دو ماہ پہلے ویزا کی درخواستیں دی تھیں، لیکن بھارتی ہائی کمیشن نے وقت پر ویزے جاری نہیں کیے۔
پاک بھارت اسپورٹس تعلقات میں تناؤ
یہ حالیہ واقعہ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کو مزید بڑھاتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے میدان میں بھی تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، جس کی مثال حالیہ چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے بھارت کی جانب سے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کے اعلان میں ملتی ہے۔
نتائج اور مستقبل کی صورتحال
پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے نہ ملنے کا یہ واقعہ نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز ہوا ہے بلکہ کھیلوں کے میدان میں مستقبل میں پاک بھارت تعاون پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین اس قسم کی رکاوٹیں کھیل اور ثقافتی تعلقات کو مزید پیچیدہ بناتی ہیں۔