سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ اگر بھارت اپنی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے لیے نہیں بھیجتا تو سری لنکا، افغانستان اور بنگلہ دیش بھی پاکستان کا بائیکاٹ کریں گے۔ یہ بیان پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نے ایک انٹرویو میں دیا جس میں انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔
پاکستان میں کرکٹ کے شائقین کے لیے یہ خبریں تشویشناک ہیں کیونکہ چیمپئنز ٹرافی ایک اہم بین الاقوامی کرکٹ ایونٹ ہے جس کا انعقاد پاکستان میں ہونا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے کئی مواقع پر دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلنے سے انکار کر چکی ہیں۔
سابق چیئرمین نے کہا کہ اگر بھارت اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں دیگر ممالک بھی پاکستان کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔ سری لنکا، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان کے کرکٹ تعلقات مضبوط ہیں لیکن بھارت کی عدم شرکت کی صورت میں یہ ممالک بھی پاکستان کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا نہ آنا پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہو گا اور اس کے نتیجے میں چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اور بھارت کو اپنی ٹیم بھیجنے پر راضی کرے۔
یہ مسئلہ نہ صرف پاکستان کے کرکٹ شائقین کے لیے اہم ہے بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اگر بڑے ممالک ایک دوسرے کے خلاف کھیلنے سے انکار کرتے ہیں تو اس کا اثر کھیل کے مستقبل پر پڑ سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نے اپنے بیان میں امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا اور چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پاکستان میں کامیابی سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں اور دنیا بھر کی ٹیمیں یہاں آ کر کھیلنے سے لطف اندوز ہو سکتی ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے چیلنج یہ ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو یقین دلائے کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کرکٹ کھیلنے کے لیے بہترین انتظامات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی اس بات پر آمادہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے پر غور کرے۔