مئی 07 2020: (جنرل رپورٹر) بھارت میں اقلیت مسلمانوں کے خلاف دشمنی عروج کو پہنچ گئی ہے, سوشل میڈیا پر پوسٹ لائک کرنے کے جرم میں 55 سالہ مسلمان حسن کی دکان کو آگ لگا دی گئی
پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وباء کو آڑ بنا کر انتہا پسندوں کی جانب سے مزید حملے کئے جا رہے ہیں
میڈیا رپورٹس کی تفصیلات کے مطابق ایسا ہی ایک واقع بھارتی ریاست ہربانہ کے گاؤں کیورک میں پیش آیا جہاں بھارت کے اسلام دزمن انتہا پسندوں نے رات گئے 55 سالہ حسن کے گھر پر نا صرف شدید پتھراؤ کیا بلکہ اس کی دکان کو بھی جلا ڈالا- حسن ایک ورکشاپ کی دکان کا مالک تھا- زرائع سے پتہ چلا کہ اس انتہاپسندی کی وجہ صرف یہ تھی کہ مسلمانوں کی حمایت میں سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہونے والی ایک پوسٹ کو لائک کیا گیا تھا
میڈیا رپورٹس نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی انتہاپسندوں نے 55 سالہ حسن کے گھر پر پتھراؤ اور ورکشاپ کو آگ اس لئے لگائی تھی اس کے بیٹے نے مسلمانوں کی حمایت میں سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہونے والی پوسٹ کو لائک کیا تھا
زرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ انتہا پسندوں بے ان کو داڑھی رکھنے اور نماز کے دوران پہنی جانی والی ٹوپی پہننے پر مزید ظلم کی دھمکیاں دی ہیں
یاد رہے کہ امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے پہلے بار بھارت کو اپنی 2020 عیسوی کی رپورٹ میں اقلیتوں کے لئے خطرناک ملک قرار دیا ہے- شائع ہونے والی امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2019 میں بھارت اقلیتیوں سے سلوک کے معاملے میں بدترین ملک رہا ہے جس کی مذمت کی جاتی ہے- مزید برآں یہ کہ امریکی کمیشن کی رپورٹ میں مودی کی جانب سے شہریت کے ترمیمی قانون کی مذمت کی گئی اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی کہا گیا ہے
امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی اس رپورٹ مے شائع ہونے بعد امریکی وائٹ ہاؤس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھارتی صدر اور وزہر اعظم مودی کو ان فالو بھی کیا تھا
شائع ہونے والی اس رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر پر پچھلے کئی ماہ سے جاری غیر قانونی لاک ڈاؤن اور کرفیو کی بھی مذمت کی گئی- مزید برآں اس متعلق ایکشن لینے کی ہدایت بھی گئی تھی
یاد رہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے مختلف الزامات کے سلسلے میں بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے