معروف پاکستانی مصنفہ اور ناول نگار بپسی سدھوا، جنہیں اپنے شاہکار ناول آئس کینڈی مین کے لیے عالمی شہرت حاصل تھی، 86 برس کی عمر میں امریکہ کے شہر ہیوسٹن، ٹیکساس میں انتقال کر گئی ہیں۔
ان کے بھائی، فیروز بھنڈارا کے مطابق، بپسی سدھوا کی آخری رسومات ہیوسٹن میں تین دن کی یادگاری تقریبات کے بعد ادا کی جائیں گی۔
بپسی سدھوا کی زندگی کا سفر
بپسی سدھوا 11 اگست 1938 کو کراچی کے ایک نمایاں پارسی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ تاہم، پیدائش کے تین ماہ بعد ہی وہ اپنے والدین کے ساتھ لاہور منتقل ہو گئیں جہاں انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر وقت گزارا۔
بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کے باوجود، سدھوا نے اپنے تخلیقی سفر کو جاری رکھا اور اردو اور انگریزی ادب میں اپنا منفرد مقام بنایا۔ تقسیمِ برصغیر کے دوران ہونے والے ہولناک واقعات کو انہوں نے نہ صرف اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ اپنے ناولز میں بھی بڑے اثرانگیز انداز میں بیان کیا۔
بپسی سدھوا کے شاہکار ناولز اور عالمی پہچان
سدھوا کا ناول آئس کینڈی مین دنیا بھر میں پاکستانی ادب کا نمایاں نمونہ مانا جاتا ہے۔ اس ناول میں تقسیمِ ہند کے دوران پیش آنے والے انتشار اور تکالیف کو نہایت زندہ دل انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس ناول کو بی بی سی کی “100 سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والے ناولز” کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔
معروف بھارتی-کینیڈین فلم ساز دیپا مہتا نے اسی ناول پر مبنی فلم ارتھ بنائی۔ فلم میں تقسیم کے دوران ہونے والے فسادات اور ایک معذور لڑکی کی کہانی کو پیش کیا گیا، جو خود سدھوا کی زندگی کے تجربات سے متاثر تھی۔
سدھوا کے پہلے ناول دی کرو ایٹرز نے بھی انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔
بپسی سدھوا کے اعزازات اور خدمات
پاکستانی حکومت نے بپسی سدھوا کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔
بپسی سدھوا کے انتقال پر ادبی اور شوبز دنیا نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کے کام کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ان کے ناولز نہ صرف پاکستانی بلکہ بین الاقوامی ادب میں بھی اہمیت رکھتے ہیں، اور ان کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی۔
بپسی سدھوا کے انتقال سے اردو اور انگریزی ادب ایک عظیم مصنفہ سے محروم ہو گیا ہے، لیکن ان کا کام ہمیشہ نئی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ رہے گا۔