بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں 26 اگست 2024 کو ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 23 مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب حملہ آوروں نے ایک مرکزی شاہراہ کو بلاک کرکے مسافروں کو مختلف بسوں اور ٹرکوں سے اتار کر شناخت کے بعد گولیوں کا نشانہ بنایا۔
مقامی حکام کے مطابق حملہ آوروں نے واقعے کے بعد تقریباً 10 گاڑیوں کو آگ لگا دی اور موقع سے فرار ہو گئے۔ اس حملے کے بعد لیویز اور پولیس فورسز نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا۔ یہ واقعہ پاکستان میں جاری لسانی اور نسلی کشیدگی کا ایک اور افسوسناک مظہر ہے جو کہ حالیہ برسوں میں خاص طور پر بلوچستان میں جاری ہے۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا جائے گا۔ حکومت نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے تاکہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یہ واقعہ ایسے ہی کئی دیگر واقعات کی یاد تازہ کرتا ہے جن میں صوبہ بلوچستان میں نسلی بنیادوں پر مسافروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس واقعے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے اظہارِ تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔