بلوچستان میں مبینہ غیرت کے نام پر ایک شادی شدہ جوڑے کے بہیمانہ قتل کے کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ میر صفدر بگٹی کے مطابق پولیس نے اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں ستک زئی قبیلے کے سربراہ سردار شہرباز ستک زئی بھی شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ بگٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں کہا کہ حکومت مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر کارروائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اس قتل میں جو بھی ملوث ہوگا اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے ستک زئی ہاؤس پر چھاپہ مارا اور قبیلے کے سربراہ سردار شہرباز ستک زئی کو حراست میں لے لیا۔ تاہم ان کی گرفتاری پر سراوان قبیلے کے رہنماؤں نے شدید ردِعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کو جواز بنا کر کسی قبائلی سردار کو گرفتار کرنا ناانصافی ہے۔
یہ لرزہ خیز واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ یہ ویڈیو جو ممکنہ طور پر عید الاضحیٰ کے دوران بنائی گئی میں مسلح افراد کو ایک مرد اور عورت کو بے رحمی سے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومت نے فوری طور پر ریاست کی جانب سے ایف آئی آر درج کر لی۔ سرکاری ترجمان شاہد رند کے مطابق ویڈیو میں موجود افراد کی شناخت نادرا کے ریکارڈز کے ذریعے کی گئی ہے۔ متعلقہ قبائل اور مشتبہ افراد کو شناخت کر لیا گیا ہے تاہم ان کے نام فی الحال ظاہر نہیں کیے جا رہے۔
یہ افسوسناک واقعہ پاکستان بھر میں ایک بار پھر خواتین کے خلاف تشدد اور غیرت کے نام پر ہونے والی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
سسٹین ایبل سوشیئل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کے مطابق صرف 2024 کے دوران بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے 32 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے صرف ایک واقعے کی سرکاری سطح پر مذمت کی گئی۔