پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو ’دھرنوں کی سیاست‘ کے خلاف وارننگ جاری کی ہے اور اس کی بجائے مفاہمت کی ترغیب دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی 45ویں برسی کے موقع پر ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’کچھ لوگ‘‘ پی این اے 2.0 بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی انا کی وجہ سے ملک کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پی این اے یا پاکستان نیشنل الائنس 1977 میں قائم ہونے والی پی پی پی کی حکومت کے خلاف ایک کثیر الجماعتی تحریک تھی۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر 90 فیصد تک عملدرآمد ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس چارٹر کے تحت عدالتی اصلاحات پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مقصد عدالتوں سے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قانونی برادری اور سول سوسائٹی کی مدد سے اصلاحات کا نفاذ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتی اصلاحات کو نافذ کرنا ہوگا۔ انہوں نے اپنے 10 نکاتی ایجنڈے کا بھی حوالہ دیا جس کا اعلان انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیا تھا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں 10 نکاتی پروگرام پر مکمل عملدرآمد کریں گی اور بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس سلسلے میں وفاقی سطح پر بھی کام کرنے کو تیار ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو کیس
ذوالفقار علی بھٹو کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ناانصافی کیوں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آمر [ضیاء الحق] اور عدلیہ اس کا حصہ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو بھٹو کا منصفانہ ٹرائل نہیں کیا گیا۔