سابق خاتون اول اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے متعلق ایک بیان دینے پر شدید حکومتی تنقید کی زد میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی نے اپنے شوہرعمران خان کی مشکلات کا تعلق سعودی عرب کے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کی مشکلات مدینہ کے دورے کے بعد شروع ہوئیں جب وہ ننگے پیر مدینے کی سرزمین میں داخل ہوئے۔ ان کے بقول اس وقت سعودی عرب نے آرمی چیف سے کہا کہ یہ آپ کسے لے آئے ہیں جا مذہب کو لانا چاہتا ہے جبکہ ہم تو مذہب سے جان چھڑوا رہے ہیں۔ ان کے اس غیر روایتی بیان کو حکومتی حلقوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بشری بی بی کے بیان پر حکومتی ردعمل
وزیرِاعظم شہباز شریف اور نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے بشریٰ بی بی کے بیان کو پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایسی سیاسی بیان بازی سے پاکستان کی خارجہ پالیسی متاثر ہو سکتی ہے جبکہ شہباز شریف نے سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچتا ہے۔
یہ تنازعہ نہ صرف سیاسی حلقوں میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ پر اثر ڈال سکتا ہے۔ سعودی عرب، جو ہمیشہ پاکستان کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی طور پر کھڑا رہا ہے، ایسے بیانات پر ناراضگی ظاہر کر سکتا ہے۔ ماہرین نے اس معاملے کو سنبھالنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔