برڈ فلو، جسے H5N1 وائرس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے یہ 1996 سے موجود ہے۔ تب سے یہ بیماری کے مختلف کیسز کا باعث بنا ہے۔ اس نے انسانوں کے علاوہ دوسرے جانوروں کو بھی مستقل طور پر متاثر کیا ہے – لومڑیوں سے لے کر بھینسوں تک کو اس نے اپنا شکار بنایا ہے۔ یکم جنوری 2003 سے 21 دسمبر 2024 کے درمیان 23 ممالک سے H5N1 وائرس سے انسانوں کے بیمار ہونے کے 882 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 52 فیصد جان لیواتھے.
عالمی وبائی بیماری
کیا اسے اگلی عالمی وبائی بیماری کی وارننگ سمجھا جاسکتا ہے؟کچھ سائنسدانوں کا یہ خیال ہے کہ بہت جلد ایسا ہونے والا ہے۔ اور یہ ایک وارننگ ہے۔ اس وائرس کی مخلتلف براعظموں پر ہونے والی تشخیص ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ کچھ سائنسدانوں کے حال ہی میں شائع ہونے والے ایک بین الاقوامی سروے سے پتا چلا ہے کہ تقریباً 57 فیصد بیماریوں کے ماہرین کا خیال ہے کہ فلو وائرس کا تناؤ کووِڈ 19 کے بعد اگلے عالمی وباء کی وجہ بنے گا۔ یونیورسٹی آف کولون کے سائنسدان جون سلمانٹن گارسیا نے کہا کہ یہ وائرس دنیا کا سب سے بڑا وبائی خطرہ ہے اور طویل مدتی تحقیق یہی ثابت کرتی ہے کہ جلد یا بدیر۔یہ تمام ممالک میں پھیل جائے گا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اس پر کام کیا ہے۔ پچھلے مہینے انہوںH5N1 کے خطرناک پھیلاؤ کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا تھا جس کی وجہ دنیا بھر میں ایویئن فلو کے لاکھوں کیسز کا سامنے آنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیلتھ ایجنسی کے چیف سائنسدان جیریمی فارر نے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ H5N1 کی مختلف قسم بھی بن چکی ہے۔ بطخوں اور مرغیوں اور پھر تیزی سے بھینسوں کو متاثر کرنے والا یہ وائرس اب انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت اور پھر انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کہ صلاحیت رکھتا ہے۔