برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کی مثال دیتے ہوئے 10 ارب درخت لگانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئےعمران خان کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دی۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اب دنیا کے لیے یہ ہے کہ وہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی سطح سے پہلے 1.5سی تک محدود رکھنے کے اپنے مقصد کو پورا کرے۔
وزیر اعظم بورس جانسن چھ ہفتوں کے عرصے میں گلاسگو ، سکاٹ لینڈ میں اقوام متحدہ کے ایک بڑے موسمیاتی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والے ہیں۔ وہ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کے اپنے دورے کو حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ اخراج میں کمی کے سخت اہداف اور غریب ممالک کو اپنی معیشتوں کو صاف کرنے میں مدد کے لیے زیادہ پیسہ دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں | وکٹم ، ٹک ٹکر ، ایف آئی آر میں غلط گھر کا ایڈریس لکھیں
انہوں نے کچھ ایجنڈوں پر بات کی جو کہ درج ذیل ہیں۔
تمام ممالک 2030 تک خاص طور پر کوئلے ، کاروں ، نقد رقم اور درختوں کے ساتھ کاربن کی کافی حد تک کمی کا عزم کریں گے۔
ترقی پذیر دنیا 2040 تک کول پاور کا استعمال ختم کرے گی اور ترقی یافتہ دنیا 2030 تک ایسا کرے گی۔
چین کوئلے کے گھریلو استعمال کو مرحلہ وار ختم کرے گا جبکہ 2040 تک صرف صفر اخراج والی گاڑیاں پوری دنیا میں فروخت ہوں گی۔
ہر ملک کاربن میں 68 فیصد کمی کرے گا 2030 تک درختوں اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنا اور پلٹنا۔
تمام قومیں 10 ارب درخت لگانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی مثال پر عمل کریں اور حکومتیں مالیاتی اداروں – آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ نجی شعبے میں کھربوں ڈالر کا فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام عالمی رہنماؤں سے اگلی نسلوں کے حق میں یہ اقدام کرنے کی درخواست کے ساتھ کیا۔