کوویڈ19 کی ان چھٹیوں میں جہاں بہت سارے طالب علموں نے خوب وقت کا ضیاع کیا وہیں کچھ ہونہار اور قابل طالب علموں نے وقت کا بہترین استعمال کیا۔ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ ساتویں جماعت کے ایک طالب علم نے اس لاک ڈاؤن کے دوران ایک پوری کتاب لکھ ڈالی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم نو عمر بلاول لطیف داور جس کا تعلق شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلع میرانشاہ سے ہے، نے "پختون ہیروز” کے نام سے ایک پوری کتاب لکھ ڈالی ہے۔
اس نوعمر مصنف کی جانب سے اپنی کتاب میں تعلیمی، سیاسی اور ادب کے میدان میں اپنی قوم کے لئے بےلوث خدمات فراہم کرنے والے ہیروز کا ذکر کیا گیا ہے جس کا مقصد انہیں خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔
یہ نوعمر مصنف کوہاٹ کے آرمی پبلک سکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران اس نے بتایا کہ اسکول کے ہاسٹل کا ماحول بہت اچھا ہے جس نے اسے کھیل اور تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ صحت مندانہ سرگرمیاں کرنے کے لئے بھی موٹی ویٹ کیا اور ہاسٹل میں کتابیں پڑھنا اس کا مشغلہ ہے۔
بلاول لطیف کا کہنا ہے کہ کوویڈ19 کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن میں انہوں نے اپنی پڑھنے لکھنے کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا اور انہیں موقع ملا کہ وہ تعلیمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں پر زیادہ سے زیادہ وقت دے سکیں لہذا ایسے موقع کو ضائع کرنے کی بجائے انہوں نے پختون ہیروز پر کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کتاب کے لکھنے میں والدین، اساتذہ اور مصنفین کی رہنمائی شامل ہے جبکہ کتاب لکھنے کے بعد وہ اس نتیجے پہ پہنچے ہیں کہ زندگی کے تقریبا ہر شعبے کے ماہر پختون لیڈرز مووجد ہیں کہ جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کو اچھے انداز میں استعمال کیا۔
نوعمر مصنف نے اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے نام پیغام میں کہا کہ وہ بھی اس لاک ڈاؤن کے دوران وقت کو فضول سرگرمیوں میں ضائع کرنے کی بجائے اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں وقف کریں۔ بلاول نے بتایا اب وہ اگلے پراجیکٹ پہ کام کر رہے ہیں جس میں وہ بلوچستان کی سرزمین اور اس کےلوگوں سے متعلق ایک کتاب لکھنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے اپنی کتاب "پختون ہیروز” میں افغان بادشاہ احمد شاہ درانی، شیر شاہ سوری، ابراہیم لودھی، علی کل خان، کرنال شیر خان، حمزہ بابا وغیرہ کے متعلق لکھا اور آخر میں باچا خان پر بھی لکھا گیا۔
یاد رہے کہ یہ کتاب 70 صفحات ہر مشتمل ہے جس میں متعدد مشہور پختون شخصیات کے حالات زندگی سے متعلق لکھا گیا ہے جس میں صوفی، جرنیل اور بادشاہ شامل ہیں۔